اسلام آباد (آن لائن) نیب نے وزیراعظم نواز شریف کابینہ کے اہم رکن وزیر مملکت برائے سرمایہ کاری مفتاح اسماعیل کو 462 ارب روپے کرپشن سکینڈل میں شامل تفتیش کرکے ان کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔ نیب حکام نے گزشتہ روز وزیر مملکت مفتاح اسماعیل کو طلب کرکے تفتیش کی تھی اور سکینڈل کی تحقیقات اب مزید مثبت سمت چل پڑی ہیں۔ اس سکینڈل کے مرکزی ملزم سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم پہلے ہی جیل میں ہیں جبکہ باقی سات سے زیادہ ملزمان جیل میں بند ہیں اور تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں۔
قومی خزانہ کو 462 ارب روپے کانقصان ان مجرمان نے جامشورو جوائنٹ وینچر کو ایل پی جی کا کوٹہ فراہم کرکے بھاری نقصان پہنچایا تھا اور جے جے وی ایل کو ایل پی جی کوٹہ دیتے وقت اعلیٰ پیمانے پر مالی بدعنوانی سامنے آئی تھی ۔ یہ ٹھیکہ مشرف دورحکومت میں دیا گیا جبکہ زرداری دور حکومت میں بھی اس وقت کے وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ افسران نے مزید کرپشن کے ریکارڈ توڑتے ہوئے قومی خزانہ کو 462 ارب روپے کانقصان پہنچایا تھا۔ نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ جب جے جے وی ایل سے سوئی سدرن گیس کمپنی یہ معاہدہ کررہی تھی اس وقت وزیر مملکت مفتاح اسماعیل کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر تھے اور یہ تمام معاملات انہی کے دور میں وقوع پذیر ہوئے۔ نیب حکام نے مفتاح اسمعیل کو نیب ڈائریکٹوریٹ کراچی اور پھر نیب ہیڈ کوارٹرز میں طلب کرکے پوچھ گچھ کی ہے ۔نیب ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ مفتاح اسماعیل نے دوران تفتیش اہم انکشافات بھی کئے ہیں جن کی روشنی میں یہ تحقیقات آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس سکینڈل کے دیگر بڑے ملزمان میں سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم ‘ سیکرٹری پٹرولیم اعجاز چوہدری ‘ سوئی سدرن کے سابق ایم ڈی شعیب وارثی ‘ بشارت مرزا ‘ ظہیر صدیقی ‘ عظیم اقبال‘ یوسف جمیل انصاری ‘ ملک عمان ‘ مسعود حیدر جعفری‘ سید اطہر حسین وغیرہ شامل ہیں۔