اسلام آباد ( آن لائن ) گزشتہ سالوں کے دوران پاکستان میں آنے والی حکومتیں ملک میں نئے منصوبے شروع کرنے کیلئے قرضے لیتی رہی ہیں جس وجہ سے اس وقت پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 75کھرب سے زیادہ ہو چکا ہے اور ہر پاکستانی تقریباْْ 4لاکھ کا مقروض ہو چکا ہے جس وجہ سے پاکستان میں قائم ہونے والی بیشتر حکومتوں نے مزید قرضے لینے کیلئے انتہائی قیمتی قومی اثاثوں کو رہن رکھنا شروع کر دیا جن کی تفصیلات منظر عام پر آچکی ہیں۔2013ء میں حکومت نے
کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو اسلامی بانڈز کی سیکیورٹی کے طور پر استعمال کیا اور اس کی بنیاد پر 182ارب کے مزید قرضے حاصل کیے۔ حکومتوں نے کراچی ایئر پورٹ کو صرف ایک بار ہی رہن نہیں رکھا بلکہ 2015ء میں بھی اس ایئر پورٹ کے بدلے میں 117ارب روپے کا قرض حاصل کیا گیا۔ فروری 2016ء میں بھی موجودہ حکومت نے اس عمارت کو رہن رکھ کرمقامی اور بین الاقوامی اداروں اور سرمایہ کاروں سے دو بار قرضے حاصل کیےاور قرضے کیلئے موٹر وے کو بھی گروی رکھا جا چکا ہے۔