جہاز طُوفان میں گھر کے کسی حد تک ٹوٹ چکا تھا کپتان نے مُسافروں سے کہا۔ ” اب ضروری ہو گیا ہے کہ فالتو اور زائد سامان سمندرمیں پھینک دیا جائے، کیونکہ یہ شکستہ جہاز اب زیادہ بوجھ کا متحمل نہیں ہو سکتا!”
لوگ اپنی جان بچانے کی فکر میں اپنا سامان سمندر میں پھینکنے لگے، اس عالمِ افراتفری میں دیکھا گیا کہ ایک صاحب نہایت اطمینان سے عرشے پر کھڑے اپنی بیوی سے باتیں کر رہے تھے۔
یکایک انھیں معلوم نہیں کیا سُوجھی کہ بیوی کو دھکا دے کر سمندر میں گرا دیا۔ لوگ دوڑ پڑے اور ان صاحب سے پُوچھا۔ ” یہ آپ نے کیا کیا ؟”
اس شخص نے جواب دیا۔ ” کپتان کے حُکم کی تعمیل !”
لوگ نے پُوچھا۔ ” وہ کس طرح؟”
اس شخص نے جواب دیا۔ ” میرا سب سے بڑا بوجھ میری بیوی تھی۔ میں نے اس بوجھ سے گلو خاصی حاصل کر لی۔ “
جہاز
12
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں