اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹ قائمہ کمیٹی نے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی جاسوس کل بھوشن کے خلاف تحقیقات میں تاخیر سے عالمی سطح پر پاکستان کا موقف کمزور پڑ سکتا ہے۔ دوسری جانب مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ شواہد کی کوئی کمی نہیں۔ سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خارجہ امور کو بتایا گیا ہے کہ بلوچستان سے گرفتار کئے گئے ’’را‘‘ کے اعلیٰ افسر کل بھوشن یادیو سے تحقیقات مکمل ہونے کے بعد پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق دستاویزی ثبوت اقوام متحدہ اور اہم ملکوں کو فراہم کئے جائیں گے۔ وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے مجلس قائمہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو سے تحقیقات جاری ہے مزید شواہد اکٹھے کئے جارہے ہیں۔ شرکائے اجلاس کو سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی ہے۔ مسئلہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں موجود ہیں۔
عالمی برادری کو ان قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے بھارت پر دبائو ڈالنا چاہئے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف مقامی تحریک پانچ ماہ سے جاری ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارتی مظالم اقوام متحدہ کے ریکارڈ کا حصہ بنا رہے ہیں۔ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات درست سمت میں جا رہے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگی ہے۔ اس کشیدگی کی وجہ افغانستان کے اندرونی سیاسی اور سلامتی کے حالات ہیں۔ پاکستان نے افغانستان کو جو سہولتیں دیں وہ دنیا میں کسی ملک نے نہیں دیں۔ کنٹرول لائن پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 45 شہری شہید ہوئے ہیں۔ پاکستان نے ان خلاف ورزیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے۔ہارٹ آف ایشیاکانفرنس میں شرکت کا فیصلہ درست تھا،یہ کانفرنس افغانستان کے بارے میں تھی، ہم افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ہم کسی بیان سے مشتعل نہیں ہوتے، طالبان اور حقانی نیٹ ورکس کا زیادہ حصہ افغانستان میں ہی ہے، تحریک طالبان افغانستان، حقانی نیٹ ورک کو واضح پیغام دیا کہ ہم افغانستان میں تشدد نہیں دیکھنا چاہتے۔ ڈی جی برائے جنوبی ایشیا و سارک ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری کی خلاف ورزی پر احتجا ج کی خلاف ورزی پربھارتی ہائی کمشنر اور ڈپتی ہائی کمشنر کو مجموعی طور پر کو ساٹھ بار طلب کرکے دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔ سرتاج عزیز نے کہاکہ کل بھوشن یادیو کے نیٹ ورک کا مزید پتہ لگا رہے ہیں کیونکہ بھارت کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت کو بے نقاب کرنا زیادہ اہم ہے۔
سینیٹر نزہت صادق کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس ہوا، جس میں کل بھوشن یادیو سمیت دیگر معاملات زیر غور آئے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کل بھوشن یادیو مارچ میں گرفتار ہوئے، اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اس معاملے میں کوئی پیشرفت نہیں ہورہی‘ ہمارا کیس کمزور ہو رہا ہے۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ ملک میں خارجہ پالیسی نام کی کوئی چیز نہیں، عالمی معاملات میںدوست ممالک ہمارا ساتھ دینے کو تیار نہیں، بھارت اور افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں، عرب ممالک کا جھکائو پاکستان کے بجائے بھارت کی طرف ہے، ایرانی صدر کے ساتھ جو سلوک ہم نے کیا وہ سب نے دیکھا۔ سرتاج عزیز نے بتایا کہ بھارت کنٹرول لائن پر فائرنگ کا جواز سرحد پار سے دہشت گرد آنے کا دیتا ہے، کل بھوشن یادیو سے متعلق تحقیقات ہو رہی ہے، کل بھوشن ایک حاضر سروس افسر ہے جس سے واضح ہے کہ بھارت پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے، بھارت جس طرح دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے اسے بے نقاب کرنا زیادہ اہم ہے، ہم نے کل بھوشن کی ویڈیو جاری کی‘ جلد اس بارے میں مزید اطلاعات آئیں گی،
کل بھوشن یادیو کیس کے ڈوزیئر کی تیاری حتمی مراحل میں ہے اوریہ جلد تیار ہو جائے گا۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگی ہے، اس کشیدگی کی وجہ افغانستان کے اندرونی، سیاسی اور سلامتی کے حالات ہیں، پاکستان نے افغانستان کو جو سہولیات دیں وہ دنیا میں کسی ملک نے نہیں دیں، پاکستان نے افغانستان کو تجارت کے لئے ڈیوٹی فری قرار دے رکھا ہے۔ کل بھوشن یادیو کے حوالے سے بھارتی پروپیگنڈا کے بعد اپنے بیان کی وضاحت کر دی ہے۔ کبھی یہ نہیں کہا کہ کل بھوشن سے متعلق شواہد نہیں۔ یہ نہیں بتایا کہ اتنے دن خاموش رہ کر بھارتی میڈیا کو پراپیگنڈا کا موقع کیوں دیا گیا۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بتایا کہ پاکستان کا ہارٹ آف ایشیا میں شرکت کا فیصلہ درست تھا کیونکہ یہ کانفرنس افغانستان کے بارے میں تھی۔ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرارداد موجود ہے، اس پر مزید کسی نئی قرارداد کی ضرورت نہیں، عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈال کر قرارداد پر عمل درآمد کرائے۔ ہم افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں‘ کسی بیان سے مشتعل نہیں ہوتے۔ تحریک طالبان افغانستان اور حقانی نیٹ ورک کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم افغانستان میں تشدد دیکھنا نہیں چاہتے، پاکستان میں بیٹھ کر ایسا کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ عالمی برادر ی بھارت پر دباو ڈال کر کشمیر کی قرارداد پر عملدرآمد کرائے‘ ہم نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کوموبائلائزکیا ہے۔ بھارت نے انھیں مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ پاکستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے۔ طالبان حقانی نیٹ ورکس کا زیادہ تر حصہ افغانستان میں ہی ہے ، جن کا اب انہیں ادراک ہو رہا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم افغانستان میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے، کل بھوشن یادیو کے بارے میں تحقیقات ہو رہی ہے اور میں نے کہا تھا اضافی معلومات چاہئے لیکن میڈیا نے اسے شواہد کہہ دیا۔ کل بھوشن نیٹ ورک کا مزید پتہ چلا رہے ہیں۔ ڈوزئیر کی تیاری حتمی مراحل میں ہے یہ جلد تیار ہو جائے گا، اس پر پیشرفت ہو رہی ہے،ہمارا کیس ہرگز کمزور نہیں، بھارت جس طرح دہشت گردی کے حمایت کر رہا ہے اس کا پتہ لگانا زیادہ اہم ہے۔