لاہور(این این آئی) پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر ایک میں بلا اجازت سیمینار کے انعقاد اور غیر قانونی قبضے سے ہاسٹل کا کمرہ خالی کرانے کے معاملہ پر طلبہ تنظیم اور سکیورٹی گارڈز کے درمیان شدید جھڑپ اور پتھراؤ سے یونیورسٹی کا احاطہ میدان جنگ بن گیا،ہاتھا پائی اور پتھراؤ کے نتیجے میں یونیورسٹی کے دس سکیورٹی گارڈز جبکہ طلبہ تنظیم کے کئی کارکن بھی زخمی ہو گئے ، اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی جس کے بعد خارجی اور داخلی دروازے بند کر دئیے گئے ، وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران بھی موقع پر پہنچ گئے ، یونیورسٹی کے اساتذہ نے ملزمان کی عدم گرفتاری اور پولیس کے نا مناسب رویے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر ملزمان کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو یونیورسٹی کو بند کر دیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ ایک طلبہ تنظیم کے کارکن پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر ایک میں انتظامیہ کی اجازت کے بغیر سیمینار منعقد کرنا چاہتے تھے ۔
پنجاب یونیورسٹی ہال کونسل انتظامیہ اور سکیورٹی گارڈ موقع پر پہنچے تو مبینہ طو رپر طلبہ تنظیم کے کارکنوں نے اساتذہ کو دھکے اور گالیاں دی اور ڈنڈوں سے سکیورٹی گارڈز پر حملہ کر دیا۔ اطلاع ملنے پر پنجاب یونیورسٹی کے مزید سکیورٹی گارڈز موقع پر پہنچے جس سے بات طول پکڑ گئی۔ بتایا گیا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی لاہور میں دو طالبعلموں نے ہاسٹل میں غیر قانونی قیام اور کم حاضری پر کارروائی کرنے پر پروفیسر ڈاکٹر عابد چوہدری کے گھر پر دھاوا بولااور گارڈ کو تشدد کا نشانہ بنایااور گاڑی کے شیشے توڑ کر فرار ہو گئے ۔پروفیسر عابد کے مطابق دونوں طالب علموں کا نام ارسلان اور سکندر ہے ان میں سے ایک غیر قانونی طور پر ہاسٹل میں قیام پذیر تھا اور دوسرے کی حاضری کم تھی جس پر دونوں کے خلاف کارروائی کی گئی تو انہوں نے گھر پر دھاوا بول دیا۔پروفیسر عابد نے مقامی تھانے میں واقعے کا مقدمہ درج کرا دیا ہے اور اس میں ارسلان اور سکندر نامی طالب علموں کو نامزد کیا ہے۔
توں تکرار کے بعد بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی اور طلبہ تنظیم کے کارکنوں کی طرف سے پتھراؤ شروع کر دیا گیاجس سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچا۔ اس دوران سکیورٹی گارڈز نے بھی جوابی پتھراؤ کیا ۔ یونیورسٹی ترجمان کے مطابق پتھراؤ سے دس سکیورٹی گارڈز زخمی ہو گئے ۔ جبکہ دوسری طرف طلبہ تنظیم کے مطابق اس کے کئی کارکنوں کو بری طرح زخمی کیا گیا ہے۔اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر لیاقت علی، اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید، سیکرٹری ڈاکٹر محبوب حسین، چیئرمینہال کونسل پروفیسر ڈاکٹر عابد حسین چوہدری، ہاسٹلز کے وارڈنز و سپرنٹنڈنٹس بھی موجود تھے۔ بعد ازاں پولیس کی نفری بھی پہنچ گئی۔کارروائی نہ کرنے پر اساتذہ کی ایس پی پولیس عادل میمن کے ساتھ بھی تلخ کلامی ہوئی۔ اس موقع پر پولیس کے نامناسب رویے پر آر او ون پروفیسر ڈاکٹر ساجدرشید نے آر او ون کی سیٹ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ پولیس جمعیت کو تحفظ دے رہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محبوب حسین نے کہا کہ اگر پولیس نے جمعیت کے کارکنوں کے خلاف کارروائی نہ کی تو اساتذہ یونیورسٹی بند کر دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ طلباء تنظیم کے غنڈے اساتذہ کی بے عزتی کرتے ہیں اور ان پر تشدد کرتے ہیں تاہم پولیس ان کو گرفتار نہیں کرتی اور ان کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صبح 3:30 کے قریب جمعیت کے کارکنوں نے چیئرمینہال کونسل پروفیسر ڈاکٹرعابد حسین چوہدری کی گاڑی توڑ دی تاہم شام تک اس کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ۔ اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران بھی پہنچ گئے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلباء کے کارکن گزشتہ چند دنوں سے مختلف اساتذہ کو سنگین دھمکیاں دے رہے تھے اور ہاسٹل کے اندر اتنی ذیادہ تعداد میں پتھروں کی موجودگی سے ثابت ہے کہ وہ تیاری کر کے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں 43 ہزار طالبعلم پڑھتے ہیں لیکن اسلامی جمعیت طلباء کے مٹھی بھر کارکن بیرونی عناصر کی مدد سے یونیورسٹی کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ غنڈہ عناصر کو کسی بھی صورت قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث جمعیت کے کارکنوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔