رائے ونڈ(مانیٹرنگ ڈیسک)مذہبی اہمیت کے حامل شہررائے ونڈ میں درجن بھر سے زائد مائیکرو فنانس کمپنیوں نے ہزاروں افراد کو مقروض بنا دیا، آسان اقساط ،فوری قرضوں کی ادائیگی کے پرکشش اور سہانے خواب دکھا کر رائے ونڈ کے 25ہزار کے لگ بھگ افراد سودی قرضوں میں بری طرح پھنس گئے ،مقامی حلقوں نے رائے ونڈ شہر میں سود کے بڑھتے ہوئے کاروبار اور ہزاروں مقروض خاندانوں کو سودی نظام سے چھٹکارا دلانے کیلئے حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔معلوم ہوا ہے کہ رائے ونڈ شہر میں اس وقت درجن بھر سے زائد مائیکرو فنانس کمپنیوں کی آڑ میں خواتین کی ایک کثیر تعداد کو لاکھوں روپے کا مقروض بنا دیا گیا ہے
سادہ لوح افراد کو آسان اقساط اور فوری قرضہ کی رقوم کی ادائیگی سے مقروض کھاتہ داروں کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔اس وقت رائے ونڈ میں کشف بنک ( FINKA)کے کھاتے داروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔مذکورہ مائیکروفنانس کمپنی کے کھاتے داروں کی تعداد پانچ ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر اسی کمپنی کی کشف فاؤنڈیشن ہے جسکے کھاتے داروں کی تعداد دوہزار سے زائد ہے ،مائیکروفنانس بنکوں میں تعمیر بنک کا تیسرا نمبر ہے جس کے کھاتے داروں کی تعداد دو ہزار کے لگ بھگ ہے ۔سونا گروی رکھ کر قرضہ حاصل کرنیوالے افرادکی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔مذکورہ مائیکرو فنانس کمپنیوں نے 27فی سے 28.5تک شرح سود وصول کررہے ہیں ۔مختلف سکیموں کے نام پر قرضوں کے اجراء کرکے سادہ لوح افراد کو قرضوں کی دلدل میں پھنسایا جارہا ہے
۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ کمپنیوں نے انتہائی بدتمیز خواتین و مرد کو بطور سٹاف مقرر رکھا ہے جو قرضہ دارخواتین کیساتھ انتہائی بدتمیزی اور نارواسلوک برتنے سے گریز نہیں کرتے ۔مائیکرو فنانس ادارے کے ذمہ دار افسر نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مائیکروفنانس کمپنیوں میں کام کرنیوالی لڑکیوں کو انکے مرد ساتھی کیساتھ سفر پر مجبور بھی کیا جاتا ہے جس سے بے راہروی بڑھ رہی ہے ۔رائے ونڈ میں کام کرنیوالے دیگر اداروں میں دامن فاؤنڈیشن ،اثاثہ ،آشاپاکستان،سی ایس سی،این آر ایس پی،اربن پروگرام ،خوشحالی بنک،پی آر ایس پی ،وغیرہ شامل ہیں ۔اقساط کی ادائیگی میں تاخیر ہونے پر مذکورہ اداروں کا بدتمیز عملہ خواتین کیساتھ غیر مناسب سلوک کرنے سے گریز نہیں کرتا ۔گھرگھر جا کر وصولی کرنیوالی ٹیم گھر میں موجود نوجوان لڑکیوں کو پریشان کرتی ہیں جس سے معاشرے میں منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ذرائع کا دعوی ٰ ہے کہ رائے ونڈ کی ایک لاکھ آبادی میں سے مقروض افراد کی تعداد پچیس ہزار سے زائد ہے جو اپنا قرضہ اتارنے کیلئے دیگر کمپنیوں سے قرضہ لیکر سود در سود مقروض ہوتے چلے جارہے ہیں ۔مذکورہ کمپنیوں نے ایک ہی گھر میں کئی کھاتے کھول رکھے ہیں جس سے ہر خاندان کے دو سے تین افراد اس سودی نظام میں جھکڑئے ہوئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق رائے ونڈ مشن کالونی ،بابلیانہ اوتاڑ ،بستی امین پورہ ،کوٹ نہال ،برہان پورہ میں متعدد ایسے افراد بارے اطلاعات موصول ہوئی ہیں جو سفید کاغذ ،اسٹام پر انگھوٹھے اورجائیداد کی رجسٹریاں رکھ کر پندرہ سے بیس فی صد منافع پر رقوم سود پر دے رہے ہیں ۔مقامی حلقوں نے رائے ونڈ شہر میں سود کے بڑھتے ہوئے کاروبار اور ہزاروں مقروض خاندانوں کو سودی نظام سے چھٹکارا دلانے کیلئے حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔