اسلام آباد (این این آئی) بغیر کسی ثبوت کے صوبہ میں کسی بھی غیر ملکی کو رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ٗپرویز خٹک کا اعلان، سیاسی جماعتوں نے تمام افغان مہاجرین کو رضا کارانہ طورپر وطن واپس بھیجنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہاجرین کی وجہ سے صوبہ کا امن و امان تباہ ہو رہا ہے، زبردستی بھیجنے اور ہراساں کرنے کا تاثر درست نہیں۔ پیر کو وزارت سیفران میں ہونے والے اجلاس میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، وزیراعلی کے پی کے پرویز خٹک، وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر عثمان خان کاکڑ، مسلم لیگ (ق) کی جانب سے اجمل وزیر اور وزارت سیفران کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پارلیمانی جماعتوں کی طرف سے افغان مہاجرین کی طرف سے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا جبکہ وزارت سیفران کی طرف سے تیار کردہ سمری پر بھی غور کیا۔ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ تمام افغان مہاجرین کو رضا کارانہ طور پر وطن واپس بھیجا جائے ۔اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ آرمی پبلک سکول اور مردان میں یونیورسٹی سمیت دہشت گردی کے واقعات کے بعد آئی جی پولیس کی طرف سے خط آیا کہ غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین جن کے پاس صوبہ میں رہائش پذیر ہونے کیلئے کوئی ثبوت نہیں، ان کا کیا کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئی جی کے خط اور دہشت گردی کے واقعات کے بعد غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی کی گئی، ان مہاجرین کی وجہ سے صوبہ کا امن و امان تباہ ہو رہا ہے، زبردستی بھیجنے اور ہراساں کرنے کا تاثر درست نہیں جبکہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے ساتھ کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے وطن واپس جانے کے بعد سب سے زیادہ نقصان میرا ہوا ہے، میرے تجارتی مراکز بند ٗ ایک ہزار دکانیں خالی پڑی ہیں، ان کے جانے سے پراپرٹی کی قیمتیں اور کرائے کم ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ افغان مہاجرین بڑی تعداد میں ملک سے ڈالر دبئی بھیجتے ہیں جبکہ دبئی سمیت دیگر ممالک سے کپراسمگل کرکے پاکستان لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت سیفران نے غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قیام کی مدت 15 نومبر مقرر کی تھی جو (آج) منگل کو ختم ہو رہی ہے، اب ان کی واپسی کے حوالہ سے کیا فیصلہ کیا گیا ہے؟۔ انہوں نے میڈیا پر شہرت پانے والی افغان خاتون شربت گلہ کے حوالہ سے کہا کہ میں نے ان کے پاس اپنے نمائندے کو بھیج کر کے پی کے میں رہنے کی درخواست کی، پہلے تو وہ مان گئی مگر 24 گھنٹوں کے اندر خاتون نے بیرونی ہاتھ پر فیصلہ بدل لیا لیکن دونوں ممالک کی رضامندی سے شربت گلہ کو رات کی تاریکی میں واپس افغانستان عزتو احترام سے بھیجا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے صوبہ میں کسی بھی غیر ملکی کو رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اس موقع پر سیکرٹری سیفران ارباب شہزاد نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں قیام پذیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 1.3 ملین ہے جبکہ غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد 6 لاکھ ہے جن میں سے تین لاکھ 75 ہزار رجسٹرڈ اور 2 لاکھ 25 ہزار غیر رجسٹرڈ ہیں جبکہ ٹوٹل 6 لاکھ افغان مہاجرین اب تک وطن واپس جا چکے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر بندرگاہیں و جہاز رانی سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ ہماری جماعت کا شروع دن سے یہی موقف رہا ہے کہ افغان مہاجرین کو وطن واپس جانا چاہئے، بعض سیاسی جماعتوں کی یہ رائے ہے کہ افغان مہاجرین کے وطن واپس جانے سے ملکی معیشت تباہ ہو جائے گی غلط ہے، پورے ملک میں دہشت گردی غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی وجہ سے ہے، ان کا دہشت گردی میں بہت بڑا حصہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران میں ایک بھی غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین نہیں جبکہ ایران میں افغان مہاجرین کیمپوں تک محدود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے گاؤں میں قیام پذیر 13 ہزار افغان مہاجرین گذشتہ 40 سال سے سعودی عرب میں کام کر رہے ہیں یا تو ہم فیصلہ کریں اس ملک میں جو بھی آئے وہ ہمارا شہری ہے، دنیا میں کہیں بھی اس طرح نہیں ہوا کہ مہاجرین کے جانے کی وجہ سے اس ملک کی معیشت بیٹھ گئی ہو۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مہاجر کو دنیا میں مہاجر ہی سمجھا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میری جماعت میں شمولیت کیلئے کراچی کے کچھ لوگوں نے ملاقات کر کے آگاہ کیا کہ آپ کی جماعت میں شمولیت کا اعلان کرتے ہیں اور ہماری تعداد 7 ہزار ہے، جب میں نے معلومات حاصل کیں تو پتہ چلا کہ ان کی تعداد 17 ہزار ہے اور بنگالی میں سب نے نادرا سے شناختی کارڈ بنائے تھے جو اب بلاک ہو گئے ہیں۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کا دوبارہ اجلاس بلا کر ان کی طرف سے تجاویز مرتب کر کے بھیجی جائیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آج کے اجلاس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں و نمائندوں کا مشکور ہوں کہ وہ اس اہم مسئلہ پر اپنی تجاویز دینے کیلئے تشریف لائے ہیں، ایک بات طے ہے کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر تمام سیاسی جماعتوں کا موقف ایک ہے۔