اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے گندم کی ایسی چار نئی اقسام متعارف کرائی ہیں، جو آکسیڈائزنگ کے عمل کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہیں،اس میں پچاس فیصد زنک کے اجزاء شامل کرکے اس کو حیاتیاتی طور پر مضبوط بنائی گئی قسم بھی شامل ہے۔پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی مختلف اقسام کی جائزہ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد مسعود نے بتایا ”کسانوں کے لیے سفارش کردہ اقسام کی فہرست میں حیاتیاتی طور پر مضبوط قسم کو پہلی مرتبہ متعارف کرایا گیا ہے۔“زنک ایک دھات ہے، جسے ایک لازمی عنصر بھی کہا جاتا ہے، اس لیے کہ زنک کی مختصر مقدار انسانی صحت کے لیے ضروری ہے۔گندم کی اس نئی قسم میں پچاس فیصد تک زنگ پایا جاتا ہے، جو خاص طور پر بچوں اور خواتین کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔متعارف کرائی گئی یہ تمام نئی اقسام مختلف قسم کی آکسیڈائزنگ کے عمل کے خلاف بھی مزاحمت رکھتی ہیں، جو گندم کی پیداوار کے لیے بڑے حیاتیاتی خطرات میں سے ایک ہے۔یہ اقسام ہر طرح کے آکسیڈائزنگ کے عمل کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں، خاص طور پر یوجی-99، جس نے دنیا بھر میں گندم کی فصلوں کو متاثر کیا ہے، اور پی آر ٹی ٹی ایف، جس سے سندھ میں گندم کی فصلوں کو خطرات لاحق رہتے ہیں۔پاکستان زرعی کونسل کے سائنسدانوں نے امید ظاہر کی کہ یہ نئی اقسام موجودہ گندم کے جینیاتی پول مں تنوع پیدا کریں گی، اور پیداواری عمل کو پائیدار بنانےمدد دیں گی، اور ان کی وجہ سے ملک بھر میں زرعی پیداوار کو فروغ ملے گا۔زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے ان سائنسدانوں کی کوششوں کو سراہا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں