کابل/واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبی نے پاکستان پر طالبان کی فوجی مدد کرنے اور انہیں محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے 2014 کے آخر میں ریڈ فورس یا ریڈ بریگیڈ کے نام سے ایک حملہ آور فوج تشکیل دینے میں طالبان کی مدد کی تھی۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبی نے کہا کہ پاکستان نے 2014 کے آخر میں ریڈ فورس یا ریڈ بریگیڈ کے نام سے ایک حملہ اور فوج تشکیل دینے میں طالبان کی مدد کی تھی اور اس فورس نے 2015 کے شروع میں اپنی کارروائیاں شروع کر دی تھیں جب زیادہ تر بین الاقوامی فورسز ملک چھوڑ کر واپس چلی گئی تھیں اور ملک میں نگرانی کا نظام محدود ہوگیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس نئی فورس کے لیے تقریبا تین ہزار لوگوں کو بھرتی کیا گیا تھا اور انہیں جنوبی فغانستان میں لڑنے کے لیے تیار کیا گیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ ریڈ فورس کے 25 /25 جنگجوں پر مشتمل گروپ بنائے گئے اور ہر گروپ کی نگرانی پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کو سونپی گئی۔گروپ کے ارکان کو AK-47 رائفلیں دی گئیں اور انہیں تیزی سے منتقل کیے جانے والے راکٹ لانچر یا مشین گنوں سے مسلح کیا گیا۔افغان خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے بتایا کہ ایسی علامتیں موجود ہیں کہ صوبہ فرح، ہلمند، غزنی اور اورزگان کی لڑائیوں میں یہی گروپ ملوث تھے۔ ان علاقوں میں طالبان اور فغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔رحمت اللہ نبی نے یہ الزام بھی لگایا کہ پاکستان نے اپنے اسلحے کے کم از کم چار ڈپوں سے عسکریت پسندوں کے لیے ہتھیار فراہم کیے ۔ یہ وہی ڈپو ہیں جہاں سے سابق سوویت یونین کے خلاف جنگ میں مجاہدین کو گولاباردو دیا جاتا تھا۔واضح رہے کہ پاکستان فغانستان کے عہدے داروں کی جانب سے اس طرح کے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔