بدھ‬‮ ، 01 اکتوبر‬‮ 2025 

انّیس

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک دفعہ کسی جنگل میں بیس مزدور لکڑیاں کاٹ رہے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ خاموش موسم اچانک طوفان کا روپ اختیار کر لیتا ہے ۔۔۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے گرج چمک کیساتھ تیز بارش کی آمد ہونے لگتی ہیں ۔۔۔ مگر وہ مزدور بدستور لکڑیاں کاٹنے میں مصروف ہوتے ہیں کیونکہ انہیں جلد از جلد اپنا کام پورا کرناہوتا ہے ۔۔۔ اچانک آسمانی بجلی اپنی خوفناک آواز کیساتھ زمین کا رُخ کرتی ہے ۔۔
جسے دیکھ کر مزدور اپنا اپنا کام چھوڑ کر

قریب بنے ایک جھونپڑی نما کمرے میں جا کر پناہ لیتے ہیں۔۔۔ کیا دیکھتے ہیں کہ آسمانی بجلی بار بار اس جھونپڑی کی طرف آتی ہے مگر بغیر نقصان پہنچائے واپس چلی جاتی ہے ۔۔یہ ماجرا دیکھ کر ان مزدوروں میں سے ایک کہتا ہے ” شاید ہم میں سے کس ایک پر بجلی گرنا چاہتی ہے اسی لئے تو بار بار ہماری جانب آرہی ہے ۔۔۔ ایسا کرتے ہیں ہم میں سے ایک ایک کر کے جھونپڑی سے باہر جائیگا اور انتظار کرے گا اس طرح جس پر بجلی گرنی ہوئی گر جائیگی تا کہ ہم تو سکون کا سانس لے سکیں ۔۔۔ اس طرح ایک ایک کر کے مزدور باہر جاتے ہیں اور انتظار کر کے واپس اندر چلے آتے ہیں مگر کسی پر بجلی نہیں گرتی ۔۔۔ اب باری آتی ہے بیسویں شخص کی تو سب کو یقین ہو جاتا ہے یہی ہے جس کی وجہ سے بجلی بار بار ہماری طرف آرہی ہے ۔۔۔ اب اسے بھی یقین ہو جاتا ہے کہ صرف میں ہی بچا ہوں یقینا بجلی میری لئے ہی آتی ہو مجھے ہلاک کرنے ۔۔۔ یہ سوچ کر وہ باہر نہیں جاتا ۔۔۔ سارے مزدور زبردستی اسے باہر بھیجتے ہیں ۔۔ جوں ہی وہ باہر جاتا ہے آسمانی بجلی آکر سیدھا جھونپڑی پر جا لگتی ہے اور انّیس کے انّیس مزدور ہلاک ہو جاتے ہیں وہ وہ بیسواں بچ جاتا ہے ۔۔، گویا اسی بیسویں کی وجہ سے باقی انّیس بچے ہوئے تھے جبکہ انّیس اسے نحوست کی علامت سمجھ رہے تھے ۔۔۔

اس پوری کہانی کا مقصد یہ ہے کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم کسی کو کسی چیز کا قصوروار گردان رہے ہوتے ہیں جب کہ ہو سکتا ہے اس سبب کے قصوروار ہم خود ہوں ۔۔۔اور دوسری طرف ہم کسی اور کی وجہ سے پریشانی اور مصیبتوں سے بچتے آرہے ہوتے ہیں جسکا ہمیں علم نہیں ہوتا ۔

موضوعات:



کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…