بیجنگ (آئی این پی) چین کے زیادہ آمدن والے صارفین کا پول آئندہ پندرہ برسوں میں بڑھ جائے گا ، ان کے گھریلو اخراجات میں یورپی یونین کی موجودہ سطح سے کہیں زیادہ بڑھ رہے ہیں ، دس ہزار امریکی ڈالر سالانہ سے زائد آمدن والے لوگو ں کی تعداد کے بارے میں توقع ہے کہ یہ موجودہ 132ملین سے بڑھ کر 2030ء میں 480ملین کے لگ بھگ ہو جائیگی ۔ماہرین اقتصادیات کے ایک تھنک ٹینک اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ ( ای آئی یو ) کی طرف سے کی جانیوالی تحقیق کے مطابق کے 2030ء تک جب چین زیادہ متوسط طبقے والے معاشرے جیسے محسوس اور دکھائی جانے لگے گا ،اپر مڈل اور زیادہ آمدن والی آبادی کا تناسب دس فیصد سے بڑھ کر 35فیصد ہو جائے گا تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دولت میں ناہمواریاں بدستور اہم سماجی چیلنج رہیں گی ۔ای آئی یو چائنا کے تجزیہ کار وانگ ڈانگ نے کہا کہ ہمیں یہ توقع ہے کہ 2030ء میں انفرادی چینی صارفین کی قوت خریداری2000ء میں آج کے جنوبی کوریا یا امریکہ کے اندازاً برابر ہو گی ، بعض اندرونی شہر کھپت کے اہم مراکز بن جائیں گے ، چانگ شا ، چینگ ڈو ، چونگ چنگ اور ووہان میں 2030ء تک دو ملین سے زائد زیادہ آمدنی والے صارفین ہوں گے تا ہم علاقائی نا ہمواری برقراررہنے کی وجہ سے دوسرے چھوٹے شہرپیچھے رہ جائیں گے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی اقتصادی سست روی کے بارے میں خدشات کے باوجود یہ بات اہم ہے کہ چین کھپت کے اخراجات کے ضمن میں ترقی کے ابتدائی سے لے کر وسطی مراحل میں ہے ، بڑھتی ہوئی آمدن کے پیش نظر چینی صارفین کھپت کی عادات کو اپ گریڈ کریں گے اور کاروں اور موبائل آلات جیسے آئٹموں کی خریداری اور عیش و عشرت و سیاحت ، صحت ، تعلیم اور فنانس جیسے سروس سیکٹروں پر زیادہ اخراجات کرتے وقت زیادہ مہنگے اور پریمئیم بانڈز کو ترجیح دینگے۔وانگ نے مزید کہا کہ چین کے صارفین کی معیشت ترقی و توسیع کے شاندار دور میں داخل ہونیوالی ہے ۔