اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹورخم سمیت مختلف سرحدی گزرگاہوں کی بندش کے باعث ملک بھر میں پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ جھڑپوں اور کشیدگی کے بعد تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں، جس کے نتیجے میں افغانستان سے آنے والی پھل و سبزی کی رسد رک چکی ہے۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق افغانستان سے روزانہ سینکڑوں ٹرک پھل اور سبزیاں پاکستان لاتے تھے، مگر اب سرحد بند ہونے کے باعث ۲۰۰ سے زائد ٹرک ٹورخم بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں جن میں ٹماٹر، پیاز، انگور، سیب اور دیگر اشیائے خوردونوش شامل ہیں۔
افغان تاجروں کا کہنا ہے کہ انہیں گزشتہ ہفتے کے دوران ۵۵۰,۰۰۰ افغان افغانی سے زائد کا نقصان ہوا ہے، جب کہ کچھ ٹرکوں کے اخراجات ۸۰۰,۰۰۰ تا ۹۰۰,۰۰۰ افغانی تک پہنچ چکے ہیں۔خیبرپختونخوا، بلوچستان اور پنجاب کی سبزی منڈیوں میں قیمتوں میں تیز اضافہ ہوا ہے۔ ٹماٹر کی قیمت ۳۵۰ روپے سے بڑھ کر ۶۰۰ روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے، جبکہ افغانستان سے آنے والا کاندھاری انگور جو پہلے ۴۱۰ روپے فی کلو میں دستیاب تھا، اب ۶۰۰ سے ۱۰۰۰ روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ماہرین کے مطابق اگر تجارتی راستے جلد نہ کھولے گئے تو پیاز، سیب اور دیگر پھلوں کی قیمتوں میں بھی ۳۰ سے ۵۰ فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔تاجروں کا کہنا ہے کہ سپلائی چین متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ کولڈ اسٹوریج کی کمی کے باعث پھل اور سبزیاں خراب ہو رہی ہیں، جس سے قلت مزید بڑھ رہی ہے۔عوامی سطح پر مہنگائی نے شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ روزمرہ اشیاء اب ان کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہیں۔
“ٹماٹر پانچ سو روپے اور انگور ہزار روپے کلو! ہم عام لوگ یہ کیسے خریدیں؟” — پشاور کے ایک شہری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا۔دوسری جانب، قطر کی ثالثی کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے، تاہم تجارت اب تک بحال نہیں ہو سکی۔ تجارتی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ممالک اقتصادی مفادات کو سیاسی یا عسکری تنازعات سے الگ رکھیں تاکہ سرحد کے دونوں طرف کے تاجروں اور عوام کو ریلیف مل سکے۔ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، خصوصاً وہ علاقے جہاں افغان درآمدات پر انحصار زیادہ ہے۔