جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

بھارتی دھاگے درآمد بڑھنے سےچین میں کپاس کی کاشت متاثر ہو سکتی

datetime 2  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی:(نیوز ڈیسک)پاکستان اور بین الاقوامی کاٹن مارکیٹس میں گزشتہ ہفتے روئی کی قیمتوں میں اتار چڑھاو¿ کا کوئی واضح رجحان سامنے نہ آنے سے مجموعی طور پر کاٹن بزنس ملے جلے رحجان سے دوچار رہی اور بغیرکسی تبدیلی کے روئی کی قیمتیں مستحکم رہیں تاہم توقع ہے کہ پاکستان بھر کے کاٹن زونز میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہونے کے باعث مارچ میں کپاس کی کاشت میں ممکنہ تاخیر ہونے اور روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث رواں ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان متوقع ہے جبکہ چین میں موسم بہار کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد روئی کی بین الاقوامی منڈیوں میں چین کی انٹری کے بعد ہی ان منڈیوں میں تیزی یا مندی کا رجحان سامنے آئے گا۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نےنجی ٹی وی کو بتایا کہ چین نے ابھی تک اپنی کاٹن پالیسی 2015-16 کا بھی اعلان نہیں کیا جسے دنیا بھر میں تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں چین کپاس کی امدادی قیمت کا اعلان نومبر یا دسمبر تک جبکہ کپاس کے کاشت کاروں کیلیے سبسڈی کے بارے میں پالیسی کا اعلان فروری میں کرتا تھا لیکن اس سال ابھی تک چین نے نہ تو کپاس کی امدادی قیمت کا اعلان کیا ہے اور نہ ہی اپنے کاشتکاروں کیلیے سبسڈی کے بارے میں کوئی پالیسی جاری کی ہے یاد رہے کہ 2014-15 میں چین میں کپاس کی امدادی قیمت 18 ہزار 400 یو آن فی ٹن کا اعلان کیا گیا تھا اور کپاس پیدا کرنے والے سب سے بڑے صوبے کے کپاس کے کاشتکاروں کیلیے امدادی قیمت سے کم فروخت ہونے والی روئی پر 100 فیصد سبسڈی جبکہ دیگر چند علاقوں کیلیے 2 ہزار یوآن فی ٹن سبسڈی کا اعلان کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر چین نے اپنی نئی کاٹن پالیسی کا فوری اعلان نہ کیا تو اس سے چین میں کپاس کی کاشت متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں گو تیزی کا رجحان تو سامنے نہ آسکا تاہم ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے کپاس خریداری رجحان میں خاصا اضافہ دیکھا گیا اور بعض بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس جن کے باعث میں پہلے یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ انہوں نے رواں سال کیلیے اپنی روئی کی خرید مکمل کر لی ہے۔ان گروپس نے بھی گزشتہ ہفتے کے دوران رحیم یار خان سمیت دیگر شہروں سے بڑی تعداد میں روئی خریداری کی تاہم روئی کی قیمتیں 5 ہزار 250 روپے فی من تک پہنچنے کے باعث بعض ٹیکسٹائل ملز نے بھارت سے بھی روئی کی درا?مد دوبارہ شروع کر دی ہے اور اطلاعات کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بعض ٹیکسٹائل ملز نے بھارت سے 65 سے 66 سینٹ فی پاو¿نڈ تک تقریباً 3 ہزار ٹن روئی کے درآمدی سودے کیے جس سے کاٹن جنرز اور کاشتکار تنظیموں میں تشویش پائی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بھارت سے سوتی دھاگے اور روئی کی درآمد پر ڈیوٹیز میں اضافہ نہ ہونے کے باعث خدشہ ہے کہ بھارت سے سوتی دھاگے کے بعد روئی کی بھی بڑے پیمانے پر درآمد کی جا سکتی ہے جس سے رواں سال کپاس کی کاشت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.45 سینٹ فی پاو¿نڈ اضافے کے ساتھ 71.50 سینٹ فی پاو¿نڈ، مئی ڈلیوری روئی کے سودے 0.27 سینٹ فی پاو¿نڈ اضافے کے ساتھ 64.93 سینٹ فی پاو¿نڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 25 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 30 ہزار 960 روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایکسچینج میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 4 ہزار 950 روپے فی من تک مستحکم رہے۔احسان الحق نے بتایا کہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اگست سے دسمبر 2014 کے دوران پاکستان میں روئی کی ماہانہ کھپت 13 لاکھ 40 ہزار بیلز رہی ہے جس سے توقع ہے کہ فروری 2015 کے بعد ٹیکسٹائل ملز کو بجلی اور گیس کی فراہمی میں آنے والی متوقع بہتری کی صورت میں ان کی پیداواری صلاحیت بڑھنے سے پاکستان میں 2014-15 کے دوران روئی کی کھپت 1 کروڑ 65 لاکھ بیلز متوقع ہے جبکہ اس سال کے دوران پاکستان میں روئی کی پیداوار 1 کروڑ 48 لاکھ بیلز کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کے باعث پاکستان سے ہونے والی روئی کی درآمد اور برآمد کو مد نظر رکھ کر پاکستان کواپنی ضروریات پوری کرنے کیلیے 20 لاکھ بیلز کے قریب مزید روئی بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑ سکتی ہے اور اگر موسمی حالات کے باعث کپاس کی کاشت میں تاخیر جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تو اس سے روئی کی درآمدی مقدار میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…