اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے مختلف علاقوں میں آرمی چیف کے بینرلگانے والی تنظیم مووآن پاکستان ایک بارمیدان میں آگئی۔ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں آرمی چیف کی تصویر کے ساتھ نئے پوسٹر لگ گئے۔ جانے کی باتیں جانے دو، خدا کے لیے اب آجاؤ کے بعد’’ آگے بڑھو پاکستان اور کچھ نہیں بس پاکستان ‘‘کے نعرے لکھ دیے گئے ہیں۔مووآن پاکستان نامی تنظیم کی جانب سے کراچی کی معروف شاہراہ فیصل اوردیگراہم سڑکوں پرجنرل آرمی چیف کی تصویرکے والے پوسٹرز اورپینافلیکس لگادیئے گئے ہیں جن پرنعرے درج ہیں کہ ’’ اب آگے بڑھو پاکستان ، اور کچھ نہیں بس پاکستان‘‘کے نعرے درج ہیں۔مووآن پارٹی کے چیرمین محمدکامران کی تصویربھی آرمی چیف کی حمایت میں لگائے کئے بینرز کے ساتھ لگی ہوئی ہے واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اسی پارٹی نے ملک کے مختلف اضلاع میں آرمی چیف کے ساتھ ’’جانے کی باتیں جانے دواورخداکیلئے اب آجاؤ‘‘کے پوسٹرزاوربینرز آویزاں کئے تھے جس کے بعد وفاقی حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے مووآن کیخلاف سخت ایکشن لیاتھااوراس کے چیرمین میاں محمدکامران کوبھی گرفتارکرلیاگیاتھاجبکہ اس وقت بھی پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ان بینروں سے اظہارلاتعلقی کیاتھا۔
واضح رہے کہ دوسری جانب نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر تجزیہ نگار نے بڑا دعویٰ کر دیا۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ نگار نے کہا کہ افواج پاکستان کا نیا سپہ سالار کون ہوگا؟اس بارے میں فیصلہ ہوگیاہے، نام کا اعلان اگلے چند ہفتوں کے دوران کسی بھی وقت متوقع ہے،نئے چیئر مین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی تعینات بھی آرمی چیف کے ساتھ ہی ہوگی۔ سینئر اینکر پرسن کامران خان کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نئے آرمی چیف کے نام کا فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے جس کا اعلان اگلے چند ہفتوں کے دوران کسی بھی وقت متوقع ہے۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے اپنے قریبی ساتھیوں سے تفصیلی مشاورت بھی کی،ساتھیوں نے انہیں موجودہ صورتحال کے پیش نظر جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کا مشورہ دیا تاہم نوازشریف کا موقف تھا کہ وہ موجودہ آرمی چیف کے مداح ہیں لیکن افواج پاکستان میں ترقیاں اور تقرریاں روٹین کے مطابق ہونی چاہئیں۔ کامران خان نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اگر کوئی انتہائی غیر معمولی واقعہ نہ ہوا تو جنرل راحیل شریف انتیس نومبر کو اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود بھی اسی روز ریٹائر ہونگے اور دونوں بڑے عہدوں پر نئی تعیناتیاں ایک ساتھ ہی کی جائیں گی۔ اس حوالے سے اگلے پچاس روز کے دوران دو لیفٹیننٹ جنرلز کو فور سٹار جنرلز کے عہدوں پر ترقی بھی دے دی جائے گی ۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ کہا جا رہا تھا کہ پاک فوج کی ہائی کمان میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متوقع ہیں اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل رضوان اختر کو کور کمانڈر کراچی کی ذمہ داریاں تفویض کئے جانے کے امکانات ہیں۔نجی اخبار کے مطابق کے مطابق جنرل رضوان 22 ستمبر 2014ء کو آئی ایس آئی کے سربراہ بنے تھے۔ اس سے پہلے بطور میجر جنرل وہ ڈی جی رینجرز سندھ کے عہدے پر تعینات رہے اور کراچی آپریشن کو لیڈ کیا تھا۔ وہ شمالی وزیرستان میں بھی اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اس وجہ سے ان کو کور کمانڈر کراچی تعینات کئے جانے کا قوی امکان ہے۔ جبکہ کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کو ڈی جی آئی ایس آئی لگائے جانے کا امکان ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ میجر جنرل احمد محمود حیات کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدہ پر ترقی دے کر ڈی جی آئی ایس آئی لگادیا جائے۔
تیسری بار پھر آرمی چیف جنرل راحیل شریف والے بینرز لگ گئے، بینرز پر کیا تحریر ہے؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں