اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں بارہمولہ قصبے کے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے طیارہ شکن بندوقیں اور ایک ٹینک نصب کئے جانے پر قصبے کے رہائشیوں ور ڈسٹرکٹ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کے تیمارداروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب فوجی اہلکاروں نے تین طیارہ شکن بندوقیں اور ایک ٹینک کو ہسپتال کے صحن میں نصب کیا جس کے نتیجے میں ہسپتال میں زیر علا ج مریضوں اور ڈاکٹروں افراتفری اور شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔فوجیوں کی اس کارروائی سے ہسپتال میں موجود بیماروں ،تیمارداروں اور طبی عملے میں شدیدخوف و ہراس کی لہر پھیل گئی اور طبی عملہ ،مریض اور تیمارداریہ سوچنے لگے کہ کہیں جنگ توشروع نہیں ہوگئی۔ہسپتال کے ایک ملازم نے کہا کہ یہ بالکل حیران کن تھا۔میں نے کبھی یہ نہیں دیکھا ہے کہ ہسپتال کے صحن کو اس طرح کی کارروائیوں کیلئے استعمال کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ فوجیوں کی اس کارروائی سے وہ شدیدخوفزدہ ہوگئے۔غلام نبی نامی ایک مریض نے بتایا کہ جونہی میں نے آلات حرب و ضرب دیکھے ،میں بہت گھبرا گیا۔مجھے لگا کہ جنگ شروع ہوگئی ہے۔میں اپنی بیماری بھول گیا اور فوراً اپنے ایک رشتہ دار کو فون کیا کہ جلدی آکر مجھے گھر لے جاؤ کیونکہ یہاں مرنے سے تو بہتر ہے کہ گھر میں ہی مروں۔ اس صورتحال پر جی او سی 19انفینٹری ڈیوڑن بارہمولہ میجر جنرل جے ایس جین نے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیرمیں کٹھ پتلی انتظامیہ نے سرینگر کے علاقے سونہ وار میں (آج) اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کو ناکام بنانے کیلئے سرینگر اور دیگر قصبوں میں کرفیو اور دیگر پابندیاں نافذ کردی ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مارچ کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی ہے تاکہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے کنٹرول لائن پر جنگ جیسی صورتحال پیدا کرنے کی بھارت کی حالیہ کوششوں سے متعلق اقوام متحدہ کے دفتر میں ایک یادداشت جمع کرائی جاسکے۔ مارچ کا مقصد اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ بھی کرنا ہے کہ وہ بھارت پرتشدد ترک کرنے اورعالمی ادارے کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کے ذریعے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے دباؤ بڑھائے۔ انتظامیہ نے سرینگر میں لوگوں کو مارچ کرنے سے روکنے کیلئے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کردی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف جانیوالے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی گئی ہے۔ادھر وادی کشمیرمیںآج مسلسل 91ویں دن بھی مکمل ہڑتال ہے۔ہڑتال کی کال حریت قیادت نے گزشتہ تین ماہ کے دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں جاری نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے دی ہے۔