اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پینٹاگون حکام نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 2 سال کے دوران تربیت کے لئے آنے والے درجنوں افغان فوجی مفرور ہیں جو غیر قانونی طور پر ملک میں قیام پذیر ہیں۔ رواں سال ستمبر کے مہینے میں امریکا میں زیر تربیت 8 افغان فوجی متعلقہ حکام کو بتائے بغیر ملٹری بیس سے فرار ہوگئے جب کہ جنوری 2015 سے اب تک مجموعی طور پر 44 افغان فوجی فرار ہوچکے ہیں غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پینٹاگون حکام نے پہلی مرتبہ انکشاف کیا کہ رواں سال ستمبر کے مہینے میں امریکا میں زیر تربیت 8 افغان فوجی متعلقہ حکام کو بتائے بغیر ملٹری بیس سے فرار ہوگئے جب کہ جنوری 2015 سے اب تک مجموعی طور پر 44 افغان فوجی فرار ہوچکے ہیں۔ ترجمان پینٹاگون ایڈم اسٹمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ٹریننگ پروگرام کا حصہ بننے سے قبل افغان فوجی اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ وہ کسی دہشت گرد گروہ کا حصہ نہیں بنیں گے اور نہ ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے۔ترجمان کا کہناتھا کہ محکمہ دفاع نے افغان فوجیوں کے ٹریننگ سیشن کے دوران چھٹیوں پر جانے اور فرار ہونے سے متعلق نئے معیار پر غور شروع کردیا ہے جب کہ محکمہ دفاع کے افسر کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہناتھا کہ تربیتی پروگرام سے مفرور ہونے والا کوئی بھی افغان فوجی کسی جرم یا امریکا کے لئے کسی خطرے کی علامت نہیں بنا۔واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے افغان فوجیوں کو تربیت دینے کے علاوہ انہیں جدید اسلحہ سے لیس کرنے کے لئے 60 بلین ڈالر سے زائد رقم مختص کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال غیریقینی ہے اور اب بھی افغانستان کے بیشتر علاقوں پر طالبان کا قبضہ ہے۔رواں ماہ زیر تربیت 8 افغان فوجی متعلقہ حکام کو بتائے بغیر ملٹری بیس سے فرار ہوگئے جب کہ جنوری 2015 سے اب تک مجموعی طور پر 44 افغان فوجی فرار ہوچکے ہیں ۔