اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے واضح کیا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ٗ اقوام متحدہ منظور ہونے والی قراردادوں پر عملدر آمد یقینی بنائے ٗکبھی ہم کرکٹ ڈپلومیسی کی نذرہوگئے ٗکبھی آگرامیں فوٹوسیشن پرقربان ہوگئے ٗدنیا پر دباؤ ڈالتے رہتے ٗ خلا نہ آتا تو کشمیری اتنی مشکلات کا شکار نہ ہوتے ٗاسحاق ڈار کو وزیر خارجہ بنا دیا جائے ،پانچ ممالک نے سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ٗاپنی غلطیوں کااحساس کریں گے توہی بہترراستہ نکلے گا ٗ ہمیں دنیا کے پاس اپنے وفود بھیجنے چاہئیں ٗ ہمارے پاس وزیرخارجہ نہیں ہوگاتوبھارت ہم پردباؤڈالے گا ٗاسحاق ڈار کو وزیر خارجہ بنا دیا جائے ۔بدھ کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف بھی شریک ہوئے تاہم پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹ کے اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے پر قائم رہی اور شرکت نہیں کی ٗ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کیلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لئے اسپیکر گیلری میں خصوصی نشست مختص کی گئی ہے ۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر قانون زاہد حامد نے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر تحریک پیش کی بعدازاں وزیر اعظم کے خطاب کے بعد اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن کے مطالبے پرمشترکہ اجلاس رکھا گیا،اپوزیشن کے مطالبے پر پارلے منٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا خوش آئند ہے ٗانہوں نے کہا کہ پاکستان 7 دہائیوں سے کشمیریوں کے حقوق کی جنگ لڑرہا ہے،پاک بھارت جنگیں کشمیر کی وجہ سے لڑی گئیں،ہم اپنے آپ کو کیوں اکیلا سمجھتے ہیں،یہ دیکھنا ہوگا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کمزورکیوں ہے؟ اپوزیشن بھی اتنی ہی محب وطن ہے جتنی حکومت ہے۔سید خورشید شاہ نے کہاکہ مسئلہ کشمیر،پاکستان کی خودمختاری، دہشت گردی پرکوئی سمجھوتا کوئی دورائے نہیں ہوگی،کشمیرکے معاملے پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا،کئی مرتبہ قرادادیں منظورہوئی ہیں لیکن ان پر عمل نہیں ہوا، گذشتہ قراردادوں پر عملدرآمد ہوتا تو موجودہ حالات نہیں ہوتے،کبھی ہم کرکٹ ڈپلومیسی کی نذرہوگئے کبھی آگرامیں فوٹوسیشن پرقربان ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ اگرہم دنیا پر دباؤ ڈالتے رہتے اور خلا نہ آتا تو کشمیری اتنی مشکلات کا شکار نہ ہوتے، بھارتی حکومت ایل اوسی پرہی نہیں بلکہ سفارتی حملے بھی کر رہی ہے ٗپانچ ملکوں نے سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا،ہم اپنی غلطیوں کااحساس کریں گے توہی بہترراستہ نکلے گا۔سید خورشید شا ہ نے کہا کہ افغانستان کی 30سال مہمان نوازی کی، اس کی وجہ سے دہشت گردی کاسامناکیااوروہ سارک کانفرنس میں نہیں آیااہم بات یہ ہے کہ اس وقت ہم سفارتی طورپراپنے آپ کومضبوط کریں،ذوالفقارعلی بھٹو نے کمزورپاکستان کوطاقتورپاکستان بنایا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اورافواج نے جس دلیری کیساتھ جنگ لڑی بھارت کوگھٹنوں کیبل بیٹھنا پڑا ٗاقوام متحدہ میں وزیراعظم نوازشریف کی تقریر بہت اچھی تھی مگراس میں بلوچستان سے گرفتار ایجنٹ کا نام لینا چاہیے تھا، ہمیں دنیا کو بتانا چاہیے کہ آن دی ریکارڈ باتوں سیبھارت نہیں بھاگ سکتا۔سیدخورشیدشاہ نے سوال کیا کہ دنیا میں کئی مسائل حل ہوئے ہیں، مسئلہ کشمیر کیوں حل نہیں کیا جا رہا؟ نہرو نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے، نہرو نے اس بات کو کئی بار تسلیم کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی رائے کے مطابق حل ہونا چاہیے، نہرو نے پاکستان کو خط لکھا کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہش کے مطابق حل کیا جائے، نہرو نے تیسرے خط میں لکھاکہ دونوں ریاستوں میں جہاں جھگڑا ہو وہاں کے عوام کی مرضی سے مسئلہ حل کیا جائے ٗ یہ خط ہم اقوام متحدہ یا دیگرفورم میں کیوں تقسیم نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے پاس اپنے وفود بھیجنے چاہئیں لیکن ہمارے پاس تووزیرخارجہ ہی نہیں ہیں، پارلیمنٹ کیلئے سرتاج عزیز ہیں اور اے پی سی کیلئے طارق فاطمی، طارق فاطمی اس دن اے پی سی کے اندربیٹھے تھے اور آج باہربیٹھے ہیں، ان تمام باتوں کا جواب وزیراعظم دیں گے کیونکہ وزیراعظم صاحب اس وقت وزیرخارجہ بھی ہیں۔خورشیدشاہ نے یہ بھی کہا کہ اگرہمارے پاس وزیرخارجہ نہیں ہوگاتوبھارت توہم پردباؤڈالے گا،میاں صاحب اس عمرمیں جوش کہاں سے لائیں گے جو تیس چالیس سال کی عمرمیں تھا،خواجہ آصف جس جوش میں بولتے ہیں انہیں ہیڈلائن میں جگہ مل جاتی ہے،خورشید شاہ نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ اسحاق ڈار کو وزیرخارجہ بنا دیں، وہ کامیاب وزیرخارجہ ہوں گے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیرپرہم اور پوراپاکستان حکومت کیساتھ ہے، بھٹوصاحب نے کئی سال پہلے کہا تھا کہ آخری فتح کشمیری عوام اور پاکستان کی ہو گی،ہمیں مل کر کشمیر کو آزاد کرانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آپ کو کیوں اکیلا سمجھتے ہیں اپوزیشن بھی اتنی ہی محب وطن ہے جتنی حکومت ہے،اقوام متحدہ میں منظور ہونے والی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے،اس وقت سب سے اہم یہی ہے کہ اپنے آپ کو سفارتی طورپر مضبوط کریں۔اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو نے کمزور پاکستان کو مضبوط پاکستان بنایا،تاشقند میں کشمیر کا مسئلہ حل ہو سکتا تھا، کمزور سفارتکاری کے باعث جیتی ہوئی جنگ ہار گئے،پاکستان کے عوام اور فوج نے جس دلیری کے ساتھ جنگ لڑی، بھارتی فوج کو گھٹنوں کے بل بیٹھنا پڑا،بھارت سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل ہوا تو پاکستان مضبوط ہو گا،وزیراعظم کہتے کہ بھارت کس بنیاد پر کشمیر کو اٹوٹ انگ کہتا ہے ،وزیراعظم بتاتے کہ بلوچستان پاکستان کا صوبہ ہے، کوئی مقبوضہ علاقہ نہیں ‘نہروںے خط لکھ کر کشمیر کے عوام کافیصلہ کشمیری عوام کی منشاء کے مطابق ہونا چاہئے ،جواہر لال نعروں نے آل انڈیا ریڈیو میں بھی یہی بات دہرائی،یہ باتیں دنیا کے سامنے کیوں نہیں رکھی جاتیں۔انہوں نے کہا کہ کب تک کشمیر پر سیاست کرتے رہیں گے ،قومی اسمبلی بیس کروڑ عوام کی نمائندہ ہے،کشمیر کی آزادی چاہتی ہے،ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد کشمیر ہے،کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہیے،یہ سب عوام چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب ملک ٹوٹا تو اس وقت کی قیادت نے 13 دن میں 40 اسلامی ملکوں کا دورہ کیا جس سے پیغام گیا کہ مسلم ممالک ہمارے ساتھ ہیں اور بعد میں ہم بھرپور عالمی دباؤ کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی بم بنانے کا فیصلہ کیا۔خورشید شاہ نے کہا کہ جب برصغیر بنانا تو حیدر آباد، جونا گڑھ اور کشمیر نے پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کا کہا، حیدر آباد اور جونا گڑھ میں عوام سے رائے لینے کی بات کی گئی جبکہ وہاں کے حکمران پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے تھے جبکہ کشمیر کی عوام نے پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کا عزم ظاہر کیا تو وہاں کے ڈوگرا حکمران کی بات سنی گئی۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر بہت اچھی تھی تاہم انہیں پاکستان میں بھارت کی مداخلت کا ذکر کرتے ہوئے کلبھوشن یادو کا معاملہ اٹھانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر حزب اختلاف حکومت کے ساتھ ہے، ہمارا ایمان ہے کہ کشمیر کی فتح ہو گی اور ایک دن اس کو آزاد کروانا ہے، پارلیمنٹ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کی آواز ہے، جو کہ کشمیر کی آزادی چاہتی ہے۔