راولپنڈی(این این آئی )چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ پوری قوم کی غیر متزلزل حمایت سے دہشتگردوں کے نظریے اور موقف کو شکست ہو چکی ہے انکی پناہ گاہیں ختم کر دی گئی ہیں ، باقی ماندہ خطرے کو پوری طرح ختم کرنے کیلئے پڑوسی ممالک کا تعاون ضروری ہے ، بھارت کشمیر جیسے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے پر آمادہ نہیں ، را جیسی دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تخریبی سوچ کی وجہ سے بے گناہ لوگوں کا خون بہتا ہے، ایک پر امن اور خوشحال خطے کیلئے افغانستان کا مستحکم ہونا ضروری ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف امریکی سینٹ کام کے زیر اہتمام ہونیوالی فوجی سربراہوں کی کانفرنس میں شرکت کیلئے ایک روزہ دورے پر جرمنی پہنچے ۔ کانفرنس میں میزبان جنرل جوزف ووٹل کمانڈر امریکی سینٹ کام کے علاوہ پاکستان افغانستان کزاکستان کرغز ربیپلک تاجکستان ترکمانستان اور ازبکستان کے فوجی سربراہوں نے شرکت کی ۔ کانفرنس کے شرکاء نے اپنے ممالک کے درمیان کثیر جہتی فوجی تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا تاکہ ابھرتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز کا مل کر مقابلہ کیا جا سکے اور دہشتگردی کی لعنت کو مشترکہ طور پر جامع انداز میں شکست دی جا سکے ۔ اجلاس سے خطاب کے دوران آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور مشترکہ چیلنجوں کو اجاگر کیا ۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی انسداد دہشتگردی کی کوششوں نے ملک میں دہشتگردی کیخلاف صورتحال کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی جانوں اور مالی لحاظ سے دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہے ۔ آپریشن ضرب عضب کے تصور کو واضح کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے ہر طرح کے دہشتگردوں اور انکے مددگاروں اور مالی وسائل فراہم کرنیوالوں کیخلاف بلا امتیاز آپریشن جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کی غیر متزلزل حمایت سے دہشتگردوں کے نظریے اور موقف کو شکست ہو چکی ہے اور انکی پناہ گاہیں اور خفیہ ٹھکانے مکمل طور پر ختم کر دیئے گئے ہیں ۔ آرمی چیف نے کہا کہ دہشتگردی کے باقی ماندہ خطرے کیخلاف ہماری کوششیں جاری ہیں اس خطرے کو پڑوسی ممالک کے تعاون کے بغیر پوری طرح ختم نہیں کیا جا سکتا ۔ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف آپریشن کی کامیابی ایک مشترکہ ثمر ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان کی جانب سے سرحد پار نقل و حرکت کیلئے اپنائے گئے ضابطوں ، سرحدی علاقوں کی سماجی اقتصادی ترقی اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے وسیع تر تعاون بارے پاکستان کے اقدامات اور تجربات سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کی ۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی مشکل مغربی سرحدکے بعض مقامات سے دہشتگرد موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جبکہ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے ہم آہنگی کی کمی کی وجہ سے دہشتگردوں کو نقل و حرکت کا موقع ملتا ہے ۔ اس حوالے سے انٹیلی جنس شیئرنگ کیلئے مربوط کوششیں اور ادارہ جاتی میکینزم جیسے معاملات ایک چیلنج ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ان چیلنجوں کا فائدہ شرپسند اٹھا رہے ہیں اور را جیسی دشمن انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنی تخریبی سوچ کو بروئے کار لا رہی ہے جس کی وجہ سے بے گناہ لوگوں کا خون بہتا ہے ۔ انہوں نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کو حل کرنے پر آمادہ نہیں ہے وہ غلط فہمیوں کو ہوا دیتا ہے اور خطے میں تصادم کے کلچر کو پروان چڑھاتا ہے ۔ چیف آف آرمی سٹاف نے تمام شریک ممالک بالخصوص افغانستان کو لا محدود اور ٹھوس شواہد کی پیشکش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ایک پر امن اور خوشحال خطے کیلئے افغانستان کا مستحکم ہونا ضروری ہے اور یہ ہدف جامع اور مربوط طرز فکر کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔