لاہور(آئی این پی) لاہور ہائیکورٹ میں لاہور سمیت پنجاب کے بااثر افراد کے نجی اداروں میں انسانی اعضا کی غیرقانونی طور پر پیوند کاری کا انکشاف جبکہ عدالت نے پروفیسرفیصل مسعود کی سربراہی میں ہوم سیکرٹری ،، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ اورسیکرٹری صحت پرمشتمل انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری کی روک تھام کے لئے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کمیٹی سے ایک ماہ میں سفارشات طلب کر لیں۔ منگل کے روز لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصورعلی شاہ نیزین سکندرایڈوکیٹ کی درخواست پرسماعت کی، عدالت میں اے آئی جی مانیٹرنگ صلاح الدین ، ڈی ایس پی لیگل امتیازعلی اورایڈمنسٹریٹرہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی پروفیسرفیصل مسعود پیش ہوئے، اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد حسن نے پولیس کی جانب سے عدالت کوبتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سات ہزار چھتیس بچوں کی گمشدگی رپورٹ ہوئی جن میں سے چھ ہزار آٹھ سو نوے بچے بازیاب کرا لئے گئے جبکہ ایک سوپنتالیس بچے تاحال لاپتہ ہیں جن کی بازیابی کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں،سکولوں کی سیکورٹی کیلئے 717 کوئیک ریسپانس فورس کی ٹیمیں اور19366پولیس اہلکارتعینات کیے گئے ہیں۔ پولیس افسر خود بھی سکولوں کی سیکورٹی کی باقاعدہ انسپکشن کررہے ہیںپنجاب ہیومن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے ایڈمنسٹریٹرڈاکٹر فیصل مسعود نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ لاہور سمیت پنجاب کے بااثر افراد کے نجی اداروں میں بڑے پیمانے پرانسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری کا سلسلہ جاری ہے,اس حوالے سے متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز کے علم میں ہونے کے باوجود ان کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جاتی.جس پرعدالت نے قرار دیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان انسانی اعضا کی پیوند کاری کا بڑا مرکز ہے مگر اس پر متعلقہ اداروں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے.محکمہ تعلیم کے افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سکول کی بسوں میں گارڈز کی تعیناتی کانوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیاہے جبکہ سکولوں کی بسوں اور ڈرائیورز کی رجسٹریشن کرنے کے لئے پنجاب بھر کے تمام سکولوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے.عدالت نے پروفیسرفیصل مسعود کی سربراہی میں ہوم سیکرٹری ،، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ اورسیکرٹری صحت پرمشتمل انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری کی روک تھام کے لئے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کمیٹی سے ایک ماہ میں سفارشات طلب کر لیں.عدالت نے پولیس کو گذشتہ پانچ سالوں میں بازیاب کرائے گئے چھ ہزار آٹھ سو نویبچوں کا ڈیٹا اورایک سو چھیالیس لاپتہ بچوں کی تمام تر معلومات چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت ستائیس اکتوبر تک ملتوی کر دی۔