اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جی 20 کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم کو منہ کی کھانا پڑی ، پاکستان مخالف تقریر اور پاکستان پر پابندیوں کا مطالبہ پر کسی ملک نے بھی ان کا ساتھ نہیں دیا بلکہ مودی کو ہرعالمی فورم پر بھارتی وزیر اعظم کی مسلم کش اور انسانی حقوق مخالف سرگرمیوں اور پالیسیوں پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث ایک جانب تو بھارت کی پوری دنیا میں سبکی ہو رہی ہے تو دوسری جانب بھارت عالمی برادری میں تیزی سے تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ہونے والی ایک کانفرنس میں عالمی صورتحال اور اقتصادیات کے ماہرین کی جانب سے ایک کانفرنس میں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق خارجہ امور اور ماہرین اقتصادیات کے منعقدہ ایک اجلاس میں اس بات کا اظہار بھی کیا گیا کہ جی 20 جیسے بڑے عالمی فورمز صرف ڈیبیٹنگ کلبز میں بدل چکے ہیں جبکہ بھارتی وزیراعظم کو اس عالمی فورم پر منہ کی کھانا پڑی ہے جب انہوں نے پاکستان پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا اور پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے اور پاکستان کے خلاف بھارت کے حق میں عالمی برادری کی ہمدردیاں اکٹھی کرنے کی کوشش کی۔جس کے جواب میں کسی بھی ملک نے ان کی حمایت کی اور ان ہی مدد کی امید دلائی۔
ان کا کہنا تھا کہ جی 20 اجلاس میں کوئی بڑا فیصلہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس اجلاس میں کوئی بہت بڑی بات ہوئی۔ماہرین کے مطابق پاکستان کا چین کے ساتھ اتحاد پاکستان کی بہترین خارجہ پالیسی کا مظہر ہے کیونکہ چین مستقبل کی سپر پاور ہے اور پاکستان نے اس کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہے ،پاکستانی حکومت کو جلد از جلد روس اور ترکی کے ساتھ بھی تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ 37 ملکی اتحاد میں شمولیت ایران کے ساتھ تعلقات اور امریکہ کے ساتھ اتحاد کی پالیسیوں کو بھی ایک بار پھر از سر نو مرتب کرنا ہو گا۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے اقتصادی مستقبل میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھت اہے۔اس کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی اور دیگر امور پر بھی توجہ دینا ہو گی اور ملک میں توانائی کے متبادل ذرائع اور روزگار اور تعلیم کے سیکٹرز پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں چین کی 46 ارب سرمایہ کاری ابتدا ہے پاکستان کو اپنی بہترین سفارتی پالیسیوں کے ذریعے دنیا بھر کی ابھرتی ہوئی طاقتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے چاہئیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ جی 20 کا حالیہ اجلاس تقسیم کا شکار نظر آیا جس میں ممبر ممالک دو گروپس میں واضح طور پر تقسیم میں نظر آئے۔ برکس کانفرنس اور میٹں گ میں بھارتی وزیراعظم کوبہت سبکی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ تمام بڑے ممالک کے سربراہان کی جانب انہیں کسی کی بھی جانب سے پزیرائی حاصل نہیں ہوئی۔ ماہرین کے مطابق کشمیر پر ہاکستان کی بہترین خارجہ پالیسی اور بھارت کی اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے عالمی برادری کا مودی حکومت پر بے حد دباؤ ہے جس کے باعث مودی پاکستانی اثر ورسوخ سے خائف نظر آتے ہیں۔ پاکستان کو اپنی پالیسی کو مزید بہتر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ بھارتی سفارت کاری کا منہ توڑ جواب دیا جا سکے۔ ماہرین کے مطابق جی 20 جیسے ادارے اب موثر فورم نہیں رہے بلکہ یہ ڈیبیٹنگ کلب بن گئے ہیں۔ جی 20 اجلاس میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے امریکا چین معاہدہ ہوا جبکہ پاکستان ان5ممالک میں شامل ہے جہاں آلودگی زیادہ ہے لہٰذا پاکستان کواس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔
’پاکستانی پر پابندیوں کا مطالبہ‘‘ G-20 کانفرنس چین میں نریندر مودی کیساتھ کیا سلوک ہوا؟بڑی خبر آ گئی
8
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں