لاہور(آئی این پی) وزیر اعظم کے مشیر عرفان صد یقی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر آرمی چیف کی رائے کوئی انہونی بات نہیں وہ اپنی رائے دے سکتے ہیں ‘ ایجنسیوں کی کار کردگی پر بات کر نا سیاستدانوں کا حق ہے ‘اختلاف رائے ہوسکتا ہے مگر کسی سے پار لیمنٹ میں رائے دینے کا حق نہیں چھینا جا سکتا ‘نیشنل ایکشن پلان پر ضرور عمل ہو گا اس حوالے سے ٹاسک فورس بنا ئی جا رہی ہے۔ ایوان اقبال لاہور میں جشن آزادی کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مشیر وزیر اعظم عرفان صد یقی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے وزیر اعظم نوازشر یف بالکل واضح کہہ چکے ہیں کہ اس پر مکمل عملددرآمد کیا جا ئیگا جہاں تک اس پر پاک افواج یا آرمی چیف کی جانب کوئی رائے دینے کا تعلق ہے تو پاکستان کے تمام ادارے اپنی اپنی رائے دیتے رہتے ہیں اس لیے نیشنل ایکشن پلان پر آرمی چیف کی رائے کوئی انہونی بات نہیں انکی جو بات ہوگی حکومت اس کو ضرور سنے گی۔ جب ان سوال کیا گیا کہ مولانا فضل الر حمن اور محمود خان اچکزائی کے انٹیلی جنس اداروں پر تنقید کی ہے اس پر آپ کا کیا کہیں تو اس پر مشیر وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ان کا حق ہے اور پار لیمنٹ میں کسی سے بھی کسی بھی ادارے یا شعبے پر رائے دینے کا حق چھینا نہیں جاسکتا مگر دہشت گردی کیخلاف سب پاک افواج کیساتھ ہیں۔