اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چین نے کہا ہے کہ جاپان اس بات پر غور کرے کہ وہ جنوبی بحیرہ چین کے مسئلے پر ایک چھوٹی سی اقلیت میں کیوں تبدیل ہو رہا ہے ورنہ اسے مسلسل مایوسی اور عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا ، جاپان چین کو نام نہاد ثالثی فیصلے کو قبول کرنے پر رضا مند نہیں کر سکتا کیونکہ جنوبی بحیرہ چین پر دعویدار فلپائن نے چین کے ساتھ تعاون کی خواہش کا اظہار کیا ہے ،آسیان ممالک کی تنظیم کے حالیہ اجلاس کے موقع پر چین اور آسیان ممالک نے جنوبی بحیرہ چین کے تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی تھی تا کہ اس مسئلے کو پر امن طورپر دوطرفہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکے۔یہ بات چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان لوکانگ نے جاپان کے اس بیان کے بعد ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہی ہے کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر بین الاقوامی قانون اور ثالثی فیصلے کو تسلیم کرتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ 80سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں نے جنوبی بحیرہ چین کے تنازعے پر چین کے موقف کی حمایت کی ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ ثالثی ٹریبونل کا ایوارڈ غیر قانونی ہے ، اس لئے چند ممالک کو اکثریتی عالمی برادری کے موقف کو تسلیم کرے کیونکہ ثالثی فیصلہ کی کوئی حیثیت نہیں ، چین نے ہمیشہ عالمی قوانین کا احترام کیا ہے ، جاپان کو آسیان ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے یقیناًمایوسی ہوئی ہو گی۔چین کو توقع ہے جاپان حقیقت اور تاریخی حقائق کا سامنا کرتے ہوئے عالمی قوانین کا ساتھ دے گا ، علاقائی امن ، استحکام ، ہم آہنگی اور خوشحالی کی مخالفت کی بجائے تعاون کرے گا۔
چین کو بڑی کامیابی مل گئی, اہم ملک منہ دیکھتا رہ گیا۔۔
29
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں