واشنگٹن(این این آئی)امریکہ میں جاری ہونے والی تازہ دستاویزات سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ اورلینڈو میں مسلح حملہ آور نے سکیورٹی گارڈ کے طور پر ملازمت کے دوران مسلمان ہونے کی وجہ سے طنز اور طعنوں کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف شکایت کی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق عمر متین نے جی4ایس میں اپنے اعلی افسران کو بتایا کہ انھوں نے ایسی باتوں کا جواب یہ کہانیاں بنا کر دیا کہ ان کے مشتبہ دہشت گردوں سے تعلقات ہیں۔دستاویزات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایف بی آئی نے ان کے بیانات کی جانچ پڑتال کی لیکن یہ فیصلہ کیا تھا کہ اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔فلوریڈا میں سینٹ لوسی کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے یہ دستاویزات جاری کی ہیں جس میں متین نے ایک مقامی کورٹ ہاؤس میں سکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرنے کے دوران مسلمان ہونے کی وجہ سے باربار طنز اور طعنے کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف شکایت کی تھی۔اس نے کہا تھا کہ ایک ساتھی گارڈ نے اس طرح طنز کا نشانہ بنایا تھا: ’ہمیں ہوشیار رہنا چاہیے، عمر 72 حوروں کے لیے ہمیں بم نہ بھیج دے۔متین نے بتایا کہ ایک بار ایک نائب نے کہا کہ اس کی انگلیوں پر خنزیر کا تیل لگا ہے اور وہ اسے متین کی قمیض پر لگانے جا رہا ہے۔دستاویز کے مطابق متین نے اپنے مالکان سے کہا کہ وہ اس کا جواب کہانیاں بنا کر دیتے ہیں کہ اس کے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد سے تعلقات ہیں۔پرائیوٹ کنٹریکٹر جی4ایس میں اپنے اعلی افسران کو ایک خط میں متین نے لکھا تھاکہ میں امریکہ سے محبت کرتا ہوں۔ یہ ڈینگ ہم نے صرف اپنے ساتھیوں کو مطمئن کرنے کے لیے ماری تھی جنھوں نے میرے خلاف گروہ بندی کر رکھی تھی۔ میں ہزار فیصد خالص امریکی ہوں۔ میں تمام دہشت گردوں کے خلاف ہوں۔متین سے 2014 میں ایک بار پھر پوچھ گچھ کی گئی اور اس بار یہ شام میں جاری جنگ میں خود کش حملہ کرنے والے منیر محمد ابو صلحا کے متعلق تھی کہ اس سے اس کا ممکنہ تعلق تو نہیں۔ایف بی آئی کے مطابق جانچ کرنے والوں کو دونوں کے درمیان کوئی خاطر خواہ تعلقات نہیں ملے اور معاملے کو بند کر دیا گیا۔