کراچی (این این آئی) صوبہ پنجاب میں لگژری گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے، تو حکومت سندھ نے آٹو سیکٹر پر پندرہ فیصد سیلز ٹیکس کی بجلی گرانے تیاری کرلی ہے، محکمہ خزانہ سندھ نے خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں آمدن 61 ارب روپے سے بڑھاکر 78 ارب روپے کرنے کی تجویز کوبجٹ کا حصہ بنادیا ہے ، جبکہ ایکسائز ڈیوٹی سمیت صوبائی محصولات بھی بڑھا کر63 ارب روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سندھ حکومت نے ورکشاپس پر بھی 15 فیصد ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے یعنی لوگوں کو اب گاڑی کی سروس کرانے سے پہلے بھی سو بار سوچنا پڑے گا۔ اسطرح کے ٹیکس عوام کے لیے تو پریشانی کا باعث ہونگے مگر ماہرین معاشیات اس ٹیکس کا نفاذ خوش آئند قرار دے رہے ہیں،ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ٹیکس نیٹ وسیع اور ریوینو میں اضافہ ہوگا۔ سندھ حکومت نے مالی سال 2016،17 کے بجٹ میں صحت ، تعلیم اورخدمات کے مختلف شعبوں اور پراپر ٹی پر نئے ٹیکس کیلئے بجٹ تجاویز تیارکی ہیں ۔سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد اعلان آج بجٹ پیش کرنے کے موقع پر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق سندھ ریونیو بورڈ نے نئے مالی سال کے بجٹ میں تعلیم اور صحت کے شعبوں پر پروفیشنل ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی ، جس کے تحت 10 ہزار روپے سے زائد فیس لینے والے نجی اسکولوں اور کالجوں اور 2 ہزار سے زائد فیس وصول کرنے والے ڈاکٹرز پر 3سے 5فیصد تک پروفیشنل ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ محکمہ ایکسائز کی جانب سے شہروں میں جائیداد پر 20فیصد پراپرٹی ویلیو ٹیکس ، جبکہ دیہات میں زرعی زمین رکھنے والوں پرپراپرٹی ویلیو ٹیکس 300سے بڑھا کر 500روپے کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے ۔پراپرٹی ٹیکس کی شرح 20 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کردی گئی ہے، انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سروسز پر چھوٹ ختم کرتے ہوئے 1500 روپے ماہانہ سے زیادہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں پر ٹیکس عائد کردیا گیا ہے اس کے علاوہ ایڈورٹائزنگ ایجنٹس، کموڈٹی بروکرز، میرج ہالز اور ایونٹ مینجمنٹ پر بھی ٹیکس تجویز کیا گیا ہے، کنسٹرکٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان سے 4 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا جبکہ شراب کی تجارت اور درآمد کے لئے لائسنس فیس کو بھی 6 لاکھ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب بیوٹی پارلرز، جم، فٹنس اور سلیمنگ سینٹرز وغیرہ پر 16 کی بجائے 10 فیصد جی ایس ٹی نافذ کردیا گیا ہے، سیکیورٹی ایجنسیز پر 16 فیصد کی بجائے 10 فیصد ٹیکس لیا جائے گا۔ سندھ انفراسٹراکچر میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، یہ ٹیکس بندرگاہ سے درآمد اور برآمد کئے جانے والے سامان سے وزن کے حساب سے وصول کیا جائے گا، جن پر پہلے سندھ میں ٹیکس نہیں لیا جاتا تھا، اب ایڈورٹائزنگ ایجنٹس، کموڈٹی بروکرز، میرج ہالز اور لانز، ایونٹ مینجمنٹ، پبلک بانڈڈویئرہاؤسز، اسپانسرشپ، بزنس سپورٹ سروسز، لیگل پریکٹیشنرز اورکنسلٹنٹ، اکاؤٹنٹس اور آڈیٹرز، سوفٹ ویئر یاآئی ٹی بیسڈ سسٹم ڈویلپمنٹ کنسلٹنٹس، ٹیکس کنسلٹنٹس اسپیشلائزڈ ایجنسیز، مارکیٹ ریسرج ایجنسیز، سرویئرز، آؤٹ ڈور فوٹو گرافرز اور ویڈیوگرافرز، مینجمنٹ کنسلٹنٹس، آٹوورکشاپ، ہیلتھ کیئرسینٹرز، جم یافزیکل فٹنس سینٹرز، باڈی مساج سینٹرز، پیڈی کیور سینٹرز، نمائشوں، لیبر اور مین پاورسپلائی، مینوفیکچرنگ اور پروسیسنگ سروسز، ریس کلبز اور دیگر سروسز پر16 فیصد جی ایس ٹی وصول کیا جائے گا جبکہ سیکورٹی ایجنسیز پر 16 فیصد کے بجائے 10فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا، انٹرنیٹ اور براڈبینڈ سروسز پر چھوٹ ختم کردی گئی ہے، اب 1500 روپے ماہانہ سے زیادہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں پر ٹیکس عائد ہوگا تاہم طلباء اور گھریلو استعمال پر ٹیکس کی چھوٹ برقرار رہے گی، بیوٹی پارلرز، جیم، فٹنس اور سلیمنگ سینٹرز وغیرہ پر 16 کی بجائے 10 فیصد جی ایس ٹی وصول کیا جائے گا، ہوٹلوں پر پہلے سے تجویز کردہ 7.5 فیصد بیڈ ٹیکس واپس لے لیا گیا ہے، تاہم ہوٹل اپنی سروسز پر جی ایس ٹی بدستور دیتے رہیں گے، کنسٹرکٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی اس تجویز کو قبول کرلیا گیا ہے کہ ان سے 4فیصد ٹیکس وصول کیا جائے۔ شراب کی تجارت اور درآمد کیلئے لائسنس فیس بالترتیب 6 لاکھ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے اور ساڑھے تین لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔ نئے ٹیکسزکی منظوری کے معاملے پرسندھ حکومت تذبذب کا شکارہے۔