اتوار‬‮ ، 22 جون‬‮ 2025 

فنڈزروکنے کی دھمکی پر سعودی عرب کا نام بلیک لسٹ سے نکالا،اقوام متحدہ

datetime 10  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب نے اس امر کی دوٹوک الفاظ میں تردید کی ہے کہ اس نے اقوام متحدہ پر دباو ڈالنے کی غرض سے انسانی امداد میں کٹوتی کی کوئی دھمکی دی ہے تاکہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کا نام بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ممالک اور گروپوں کی فہرست سے نکلوایا جاسکے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں متعیّن سعودی عرب کے سفیر عبداللہ المعلمی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم دھمکیوں یا دھونس کو استعمال نہیں کرتے ہیں اور ہم نے فنڈنگ سے متعلق بھی کوئی بات نہیں کی ہے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بین کی مون نے سعودی عرب کی وضاحت کا غلط مطلب لیا ہے اور انھوں نے اس کو ایک دھمکی سمجھا ہے۔میں آپ کو یقین دلانا چاہتاہوں کہ ڈرانا ،دھمکانا ہمارا طرزعمل اور ثقافت نہیں ہے۔ہم اقوام متحدہ کے اداروں ،اس کے سیکریٹریٹ کا بہت احترام کرتے ہیں اور یقینی طور پر بین کی مون کا بھی احترام کرتے ہیں۔
عبداللہ المعلمی نے اس بات کی تردید کی کہ ان کی حکومت نے اقوام متحدہ پر فیصلہ واپس لینے کے لیے دباو ڈالا ہے اور انسانی امداد کی شکل میں دیے جانے والے کروڑوں ڈالرز روک لینے کی دھمکی دی تھی۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پْرعزم ہے اور وہ عالمی ادارے کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع نہیں کرسکتا کیونکہ وہ اس کے بانی ارکان میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ کہا تھا کہ سعودی عرب اور اتحاد کے ساتھ اس طرح کے غیر منصفانہ سلوک اور اس کا ممنوعہ فہرست میں شمار کرنے سے ہمارے اقوام متحدہ کے ساتھ تعلقات پر اثرات مرتب ہوں گے لیکن ہم نے اْنروا یا کسی اور کے فنڈز روکنے سے متعلق کوئی بات نہیں کی تھی۔انھوں نے کہاکہ میں سیکریٹری جنرل کا بہت احترام کرتا ہوں۔انھوں نے اس تمام گفتگو کا کیا مفہوم سمجھا ہے اور اس کی کیا تشریح کی ہے،
یہ اب ان پر منحصر ہے۔ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ سعودی اتحاد کا نام ادارے کی بلیک لسٹ سے عارضی طور پر خارج کرنے کی وجہ اس اتحاد کے حامیوں کی جانب سے مختلف پروگرامز کے لیے دیے جانے والے فنڈز روکے جانے کی دھمکی تھی۔خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ نے یمن جنگ میں بچوں کے حقوق کی پامالی سے متعلق رپورٹ سامنے آنے کے بعد وہاں جنگ کرنے والے سعودی اتحاد کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔قوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ ’یہ بہت مشکل اور تکلیف دہ فیصلہ تھا جو مجھے کرنا پڑا۔ اس اقدام کے لیے ان پر بہت دباؤ تھا۔انھوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے فنڈز کو روکے جانے کی صورت میں شام، فلسطین، سوڈان اور یمن سمیت بہت سی دوسری جگہوں پر لاکھوں بچے متاثر ہوتے۔اگرچہ بان کی مون نے سعودی اتحاد کا نام لسٹ سے خارج کیے جانے کے اقدام کے بارے میں کہا ہے کہ یہ عارضی طور پر کیا ہے تاہم اپنے بیان میں انھوں نے یہ واضح طور پر نہیں کہا کہ جائزے کے بعد اتحاد کے نام کو دوبارہ سے اس لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے۔خیال رہے کہ سیکریٹری جنرل کو اس فیصلے کے باعث انسانی حقوق کے گروہوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔سیکریٹری جنرل نے کہا کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک کے تحفظات کے بعد ان کا ادارہ اس لسٹ میں موجود ’دہشت گرد اور انتہا پسند گروپوں‘ میں فرق کرنے کے لیے بہتر راستہ دیکھ رہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…