جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

پاکستان کا نظام حکومت کون چلارہاہے؟ وزیراعظم کی واپسی کب ہوگی؟حکومت نے وضاحت کردی

datetime 28  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کا نظام حکومت کون چلارہاہے؟ حکومت نے وضاحت کردی، وزیر اعظم ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف لند ن میں ریاستی امور کو باضابطہ طورپر دیکھ رہے ہیں اوران امور میں ان کی مددپرنسپل سیکرٹری ٗ ملٹری سیکرٹری اور دیگر سٹاف کے ارکان کررہے ہیں ٗ اسلام آباد میں ہفتہ کو وزیر اعظم ہاؤس سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کو ملک کے معمول کے معاملات سے با خبر رکھا جارہا ہے اور ان کے تمام اقدامات متعلقہ حکام تک پہنچائے جارہے ہیں ۔وزیراعظم مستقل طورپر وفاقی وزراء ٗکابینہ کے دیگر اراکین اور دیگر حکام کے مستقل رابطے میں ہیں ۔بیان میں کہا گیا کہ معمول کے ریاستی معاملات میں نہ تو تاخیر ہورہی ہے اور نہ ہی ملتوی کیا جارہا ہے وزیر اعظم ہاؤس کے مطابق نواز شریف کی آئندہ چند روز میں سرجری ہونے والی ہے اور وہ فوری طورپر چیف ایگزیکٹو کے ہی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لینگے ۔بیان میں کہا گیا کہ یہ فطری اور سمجھنے والی بات ہے کہ وزیر اعظم ڈاکٹروں کے مشور ے کے مطابق معمول کی ذمہ داریوں سے کچھ دن کیلئے الگ رہے۔بیان میں کہا گیا کہ آپریشن کے بعد وزیر اعظم نواز شریف اسی جذبے اور قوت سے ساتھ ریاستی امور کی نگرانی کرینگے بیان میں کہاگیا کہ لندن میں آپریشن کے دوران وزیر اعظم ڈاکٹروں کے مشورے کے مطابق پاکستان آئینگے۔



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…