اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان بننے سے پہلے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ تھا۔ تعلیمی میدان میں مسلمانوں کو آگے بڑھنے ہی نہ دیا جاتا اور یہی وجہ تھی کہ ملازمتوں میں بھی مسلمانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی ۔
مسلمانوں کی اس ناگفتہ بہ حالت میں مرد حق سرسید احمد خان نے پہلی بار مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کی تلقین کی اور اس ضمن میں خود بھی انتہائی قدم اٹھا تے ہوئے علی گڑھ کالج کی بنیاد رکھی ۔
مزے کی بات یہ تھی کہ علی گڑھ کالج کسی بر سر اقتدار طبقے نے نہیں بلکہ عوام نے اپنے جمع کیے پیسوں سے بنایا ۔ سرسید نے شہر شہر، بستی بستی مختلف جگہوں کے دورے کیے اور اس کالج کیلئے چندہ جمع کیا ۔اسی علی گڑھ کالج کو جب اپ گریڈ کرکے یونیورسٹی کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تو سرسید اس کیلئے چندہ جمع کرنے کی غرض سے لاہور پہنچے جہاں لاہور کے باسیوں نے ان کو دل کھول کر چندہ دیا تب سرسید نے ان کے خلوص سے متاثر ہوتے ہوئے انہیں اس رو ز ’’ زندہ دلانِ لاہور ‘‘ کہا جو تاریخ میں امر ہو گیا ۔اور آج بھی لاہوری اپنے خو د کو زندہ دلانِ لاہور کہلوانے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔
لاہورکے باسیوں کو پہلی دفعہ زندہ دلانِ لاہور کیوں اور کس نے کہا ؟ شاید آپ کو یہ بات معلوم نہیں ہوگی
25
مئی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں