راولپنڈی میں ہائی وے کے قریب کری روڈ پر واقع امام بارگاہ قصر سکینہ میں زوردار دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی جس سے قریبی عمارتوں کےشیشے ٹوٹ گئے، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق نماز مغرب کے وقت خودکش حملہ آور نے امام بارگاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے روکنے کے لیے گیٹ پر موجود رضا کاروں نے مزاحمت کی تو حملہ آور نے ان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں رضا کار زخمی ہوگئے۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا امام بارگاہ میں فائرنگ کی آواز سنتے ہی نمازیوں نے امام بارگاہ کا مرکزی گیٹ بند کردیا جس کے بعد حملہ آور نے دستی بم سے حملہ کیا اور وہ خود بھی اس کی زد میں آکر ہلاک ہوگیا اور اس کی خودکش جیکٹ بھی نہ پھٹ سکی۔
کری روڈ پر دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اورپاک فوج کے جوانوں نے بھی علاقے میں پوزیشنیں سنبھال لیں جب کہ بم ڈسپوزل نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر حملہ آور کی خودکش جیکٹ کو ناکارہ بنا دیا۔
ترجمان پمز اسپتال کے مطابق جاں بحق ہونے والے 4 افراد کی شناخت غلام حسین، عبدالشکور،سید سخاوت اور الطاف حسین کے نام سے ہوئی جبکہ دیگر زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
وزیراعظم نوازشریف، صدر ممنون حسین اور ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین سمیت دیگر نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے جب کہ وزیراعظم نے دھماکے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب مجلس وحدت المسلمین،شیعہ علما کونسل اور تحفظ عزاداری کونسل نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کل ملک بھر میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین کے رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت دھماکے میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کرے اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف آپریشن ضرب عضب کا دائرہ کار بڑھائیں، اگر شہادتوں کا سلسلہ نہ رکا تو اسلام آباد کا رخ کیا جائے گا۔