اسلام آباد (آن لائن) دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ نے ہفتے کو رات گئے پاکستان سے معلومات کا تبادلہ کیا کہ پاک افغان سرحدی علاقے میں پاکستان کے اندر ڈرون حملہ کیا گیا ہے جس میں اطلاعات کے مطابق افغان طالبان کے لیڈر ملا اختر منصور کو نشانہ بنایاگیا ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف سے ان معلومات کا تبادلہ ڈرون حملے کے بعد کیا گیا ۔ ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تک ملنے ہونے والی معلومات کے مطابق ولی محمد ولد شاہ محمد نامی شخص جو قلعہ عبداﷲ کا رہائشی تھا اور پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹکا حامل تھا 21 مئی کو تفتان بارڈر سے پاکستان میں داخل ہوا۔ اس کے پاسپورٹ پر ایران کا ویزہ تھا۔ وہ ایک گاڑی پر سفر کررہا تھا جو اس نے تفتان میں ایک ٹرانسپورٹ کمپنی سے کرایے پر حاصل کی تھی یہ گاڑی پاک افغان سرحد کے ساتھ کوچاکی کے مقام سے تباہ شدہ حالت میں ملی ہے گاڑی کے ڈرائیور کا نام محمد اعظم تھا جس کی لاش کو شناخت کرلیا گیا ہے اور اس کے رشتہ داروں نے لاش وصول کرلی ہے۔ دوسرے شخص کی لاش کی جائے حادثہ سے ملنے والے شواہد اور دیگر متعلقہ معلومات کی بنیاد پر تصدیق کی جارہی ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مزید تحقیقات جاری ہیں تاہم پاکستان ایک بار پھر اپنے موقف کا اعادہ کرتا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں اور اس معاملے کو ماضی میں بھی امریکہ کے ساتھ اٹھایا گیا ہے یاد رہے کہ 18 مئی کو چار افریقی رابطہ گروپ کے پانچویں اجلاس میں اس بات کو دہرایا گیا تھا کہ افغانستان میں دیرپا امن کیلئے سیاسی مذاکرات میں واحد آپشن ہے اور طالبان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پرتشدد سرگرمیاں ترک کرکے امن مذاکرات میں شامل ہوں۔