کراچی: مریخ کے ون وے ٹرپ کے خواہشمند دو لاکھ امیدواروں میں سے منتخب کیے گئے سو افراد میں ایک پاکستانی شخص بھی شامل ہے۔ کمیونٹی مارس ۔ ون کی ویب سائٹ کے مطابق مریخ مشن کی ٹریننگ کے لیے منتخب کیے جانے والے افراد میں سے ایک ریجنالڈ فولڈز بھی ہیں۔ بزنس انسائیڈر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 60 سالہ ریجنالڈ فولڈز 1992 میں ریٹائرمنٹ سے قبل پاکستان ایئرفورس میں بطور ہیلی کاپٹر پائلٹ فرائض سرانجام دے رہے تھے، جو 42 سال کی عمر میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ کینیڈا منتقل ہوگئے تھے۔ مارس ۔ ون ویب سائٹ پر دی گئی فولڈز کی پروفائل کے مطابق انفنٹری آفیسر کی حیثیت سے اپنے 22 سالہ ملٹری ریکارڈ کی بدولت وہ کسی بھی قسم کے حالات میں اپنی بقاء کی جنگ لڑ سکتے ہیں۔ فولڈز کا کہنا ہے کہ انھں ہر قسم کے مشکل حالات کا مقابلہ کرنے اور ثابت قدم رہنے کی تربیت دی گئی ہے۔ انھوں نے صورتحال کو قبول کرنا، عزم و ہمت اور دلیری سیکھ لی ہے اور ان کی توجہ صرف اس چیز پر مرکوز ہے، جو انھیں کرنی ہے۔ وہ ایک ایماندار اور قابل بھروسہ شخص ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ وہ تلاش اور دریافت کے سفر میں آسمانوں سے بھی آگے جانا چاہتے ہیں۔ ‘میرے لیے ناممکن جیسا کوئی لفظ نہیں ہے اور ایسا کوئی کام نہیں ہے جو میں نہیں کرسکتا’۔ ‘مجھے مارس ون ٹیم پسند ہے اور ہمارا مشن ہے کہ ہم ایسا کام کرکے جائیں کہ آنے والے ہزاروں سال تک دنیا میں ہمیں یاد رکھا جائے’۔ فولڈز کا کہنا ہے کہ وہ کچھ بہت غیر معمولی کرنا چاہتے ہیں اور مریخ پر زندگی کی پہلی کرن کے طور پر طلوع ہونا چاہتے ہیں۔ ڈنمارک کی ایک کمپنی کی جانب سے منتخب کیے گئے ان سو افراد کو 24 افراد کے چارگروپوں میں تقسیم کیا جائے گا، جنھیں پھر مریخ کے ون وے ٹرپ پر بھیجا جائے گا۔ واضح رہے کہ سرخ سیارہ مریخ زمین سے 55 ملین کلومیٹر (چھ ماہ سفر) کے فاصلے پر ہے۔ اس مشن کو مکمل ہونے میں تقریباً سات ماہ لگیں گے، جبکہ ایم آئی ٹی کے حالیہ مطالعے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر خلانورد لینڈنگ میں کامیاب ہو بھی جائیں تب بھی موجودہ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت وہ وہاں صرف 68 دن تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں