اسلام آباد: سیاچن اور سرکریک کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات میں پاکستان میں بھارت کی مداخلت بھی ایجنڈے کا حصہ ہوگی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ سے مذاکرات کو نتیجہ خیز کہنا قبل از وقت ہوگا تاہم پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل پر نتیجہ خیز مذاکرات چاہتا ہے۔ سرتاج عزیز نے بھارت کے خارجہ سیکرٹری کے دورہ اسلام آباد سے پہلے واضح کردیا کہ بات چیت میں کشمیر‘ سرکریک اور سیاچن کو شامل کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر‘ سیاچن اور سرکریک متنازعہ مسائل ہیں اور جب تک ان پر بات چیت نہ کی جائے دونوں ملک آگے نہیں بڑھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کے نتیجے میں بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں اور اس پر قابو پانے کیلئے دونوں ملکوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے بھارت کیساتھ بامعنی اور سنجیدہ مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات میں پاکستان میں بھارتی مداخلت بھی ایجنڈے کا حصہ ہوگی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ سے بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں۔ بھارت سے مذاکرات میں ایل او سی‘ کشمیر‘ سیاچن اور سرکریک سمیت تمام متنازعہ امور پر بات ہوگیپ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر اوباما اور دیگر ممالک نے نریندر مودی کو ترغیب دی کہ مذاکرت کا راستہ معطل نہیں ہونا چاہئے۔