نئی دہلی(این این آئی)بھارت نے ملک کے نقشے کے حوالے سے مجوزہ قانون سازی پر پاکستانی اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بھارتی کا اندرونی معاملہ ہے۔اس مجوزہ قانون کے تحت مقبوضہ کشمیر سمیت اگر کسی متنازع علاقے کو بھارت کی سرزمین سے الگ دکھایا گیا تو ایسے کرنے والے فرد یا ادارے کو قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔بھارتی سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر مقبوضہ کشمیر کے کچھ حصوں کو پاکستان میں اور اروناچل پردیش کے کچھ حصوں کو چین میں دکھانے والے نقشوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے یہ قانون متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔بھارت کے مجوزہ قانون میں تجویز کیا گیا ہے کہ کوئی نقشہ یا سیٹیلائٹ امیج اس وقت تک صحیح تصور نہیں کی جائیگی جب تک بھارت کی حکومت اس کی تصدیق نہ کرے۔بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بھارٹ کا اٹوٹ انگ ہے اور مجوزہ قانون مکمل طور پر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔ پاکستان یا کسی فریق کا اس معاملے میں کوئی حق نہیں ہے۔مجوزہ جیوسپیشیل ریگولیشن بل کوبھارت میں سخت مزاحمت کا سامنا ہے جو گوگل، ایپل اور اوبر کے ڈیجیٹل نقشوں کو بھی متاثر کرے گا۔اس مجوزہ قانون میں سرحدوں کے بارے میں غلط اطلاعات کو بھی جرم تصور کیا جائیگا۔ بھارت کی حکومت نے کہا کہ اس مجوزہ قانون سازی سے کاروبار متاثر نہیں ہوں گے۔اس مجوزہ قانون پر تنقید کرنے والوں کا موقف ہے کہ اس بل کی تشریح اتنی وسیع ہے کہ اس کی زد میں چھپے ہوئے نقشے، ورلڈ اٹلس اور ملک میں آنے والے عالمی میگزین بھی آ سکتے ہیں۔پاکستان نے بھارت کی جانب سے مجوزہ جیوسپیشیل ریگولیشن بل کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں اس مجوزہ قانون پر اپنے اعتراضات کی وضاحت کی ہے۔