لندن (این این آئی)اولمپک کے سربراہ نے کہا ہے کہ ریو ڈی جنیرو میں ہونے والی اولمپکس کھیلوں میں چھ مختلف کھیلوں میں حصہ لینے والے 31 کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔یہ اعلان اس وقت ہوا ہے جب انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے2008 بیجنگ اولمپکس سے 454 ڈوپنگ سیمپل کے دوبارہ ٹیسٹ کیے ہیں۔آئی او سی کے مطابق ان سیمپل کا تجزیہ جدید سائنسی طریقوں سے کیا گیا بیان میں کہا گیا کہ لندن میں 2012 میں ہونے والے کھیلوں میں حاصل کیے گئے 250 نمونوں کے دوبارہ تجزیے کی رپورٹ کا بھی انتظار کیا جا رہا ہے۔آئی او سی کے صدر تھامس باخ نے کہاکہ یہ اقدام ان کھلاڑیوں کے خلاف ہیں جو جیتنے کےلئے بے ایمانی کرتے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ڈوپنگ کرنے والے کھلاڑی چھپ نہیں سکتے ¾ہم یہ سیمپل دس سال کےلئے رکھتے ہیں تاکہ بے ایمان کھلاڑی سکھ کا سانس نہ لے سکیں۔انھوں نے کہا کہ ریو گیمز میں حصہ لینے سے اتنی زیادہ تعداد میں کھلاڑیوں کو روکنے کا مقصد اس عزم کو دہرانا ہے کہ ہم اولمپک گیمز کے وقار کو بحال رکھنا چاہتے ہیں۔آئی او سی کے مطابق ان کھلاڑیوں کے سیمپل کا دوبارہ تجزیہ کیا جا رہا جو ریو گیمز میں حصہ لے سکتے ہیں ¾ بیان میں کہا گیا کہ فیصلے سے متاثر ہونے والی 12 نیشنل اولمپک ایسوسی ایشنز کو آئندہ چند روز میں مطلع کر دیا جائےگاتاہم آئی او سی کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک ان کھلاڑیوں کے نام ظاہر نہیں کرے گی جب تک کہ بی سیمپل کا تجزیہ نہیں ہو جاتا اور کھلاڑیوں کو انفرادی طور پر مطلع نہیں کر دیا جاتا۔آئی او سی نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ سوچی میں منعقد ہونے والے 2014 کی موسم سرما کے کھیلوں میں حاصل کیے گئے سیمپل کا بھی دوبارہ تجزیہ کیا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ پچھلے ہفتے الزام عائد کیا گیا تھا کہ سوچی گیمز میں روسی خفیہ سروس نے ڈوپ ٹیسٹ میں کھلاڑیوں کی مدد کی تھی۔ تاہم روس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔