اسلام آباد (آن لائن) حکومت پاکستان کو آئندہ بجٹ میں شدید مشکلات کا سامنا ،آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے آئندہ سال سے قرضہ واپسی آسان کرنے کے لئے بجٹ 2016-17 میں عوام پر اربوں روپے مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے ۔مالی سال 2016-17 کے بجٹ میں قومی ترقیاتی منصوبوں سے فنڈز میں کمی ،ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف 3104ارب روپے سے بڑھا کر 3650 ارب روپے ،بجٹ خسارے کو جی ڈی پی کا 5.2 فیصد سے کم کر کے 3.5 فیصد تک محدود کرنے ،دفاعی بجٹ میں کمی کے علاوہ ،پاکستان سٹیل ملز سمیت ملک کے 9 اہم اداروں کی نجکاری ،آئندہ بجٹ میں درآمدات و برآمدات پر ریگولیٹر ی ڈیوٹی میں اضافہ اور 150 ارب روپے کے مزید رعایتی ایس آر اوز ختم کرنے کے نئے مطالبات رکھ دیئے ہیں ۔وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ و ایف بی آر کے درمیان 2 مئی سے مذاکرات تاحال جاری ہیں جس میں پاکستان کے آئندہ بجٹ کی تیاری اور آئی ایم ایف کا پروگرام ایکسٹنڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت 6.7 ارب ڈالر میں سے باقی 1.1 ارب ڈالر کی دو اقساط ستمبر 2016 ءتک ادا کرنے کے حوالے سے مذاکرات تاحال جاری ہیں، ستمبر 2016 میں آئی ایم ایف پروگرام کے اختتام کے بعد قرضہ واپسی کے لئے روڈ میپ کے لئے آئندہ بجٹ 2016-17 کو اہم قرار دیا گیا ہے ،ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ٹیم سے مذاکرات کے لئے پاکستان کے وفد میں وفاقی سیکرٹری خزانہ وقار مسعود ،چیئرمین ایف بی آر نثار اللہ ،ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر محمد اقبال اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر شامل ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین پاکستان کی معیشت کے حوالے سے مذاکرات کے ادوار ہوئے جس میں آئی ایم ایف کا پروگرام ایکسٹنڈ فنڈز فیسلٹی ستمبر2016 میں ختم ہونے کے بعد پاکستان کی
طرف سے پیش کی گئی ،قرضہ واپسی روڈ میپ سے اتفاق نہیں کیا اور آئندہ بجٹ کی تیاری میں متخلف تجاویز بھجوائے ہیں ،آئی ایم ایف کے مطابق قرضہ واپسی کے لئے ٹیکس اکٹھا کرنے میں بہتری کے ساتھ ساتھ پاکستان سٹیل ملز سمیت9 اہم اداروں کو نجکاری کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے ،ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ آئندہ بجٹ 2016-17 میں ترقیاتی فنڈز میں کمی کے ساتھ ساتھ ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف 3104 ارب روپے سے بڑھا کر3650 ارب روپے کرنے کی آئی ایم ایف کے شرائط رکھ دیئے ہیں اس طرح بجٹ خسارے کو موجود جی ڈی پی کا 5.2 فیصد سے کم کر کے آئندہ مالی سال میں 3.5 فیصد کرنے اور درآمدات برآمدات کی مد میں ایف بی آر کی طرف سے دیئے گئے متعدد رعایتی ایس آراوز کو بھی ختم کرنے کی بھی شرائط میں شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام اور آئی ایم یاف کے درمیان مزید قرضہ کے لئے ایک نئے پروگرام کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور اس حوالے سے آئندہ مذاکرات میں مزید پیش رفت ہونے کا امکان ہے، آئی ایم ایف حکام نے ایکسٹنڈ فنڈز فیسلٹی کے تحت 50 کروڑ ڈالر کی نئی قسط جاری کرنے کی بھی آمادگی ظاہر کر دی گئی ہے اور اس کا باقاعدہ اعلان مذاکرات کے اختتام پر کیا جائیگا۔
عوام پر ایک اور بڑا بم گرنے کو تیار ، آئی ایم ایف نے بھی مطالبہ کر دیا
10
مئی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں