اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران خان پانامہ لیکس میں نام آنے والے دائیں بائیں کے ساتھیوں اور بہنوں سے وہی لہجہ اختیار کریں جو مسلم لیگ(ن) اور شریف خاندان سے کرتے تھے اپوزیشن کا مقدمہ پہلے دن سے ہی جھوٹے الزامات اور بدنیتی پر مبنی تھا اپوزیشن حکومت سے گزشتہ اور آئندہ انتخابات میں شکست کا بدلہ لینا چاہتی ہے اپوزیشن نے ٹی او آرز میں وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز میں مزید 400 پاکستانیوں کا نام آ گیا ہے جن میں عمران خان کے دائیں بائیں کھڑے ساتھی بھی نمایاں ہیں عمران خان اب قوم کو ان تمام سوالات کا جواب دیں گے ان پراپرٹیوں کی خریداری کے متعلق جو ان کی بہنیں اور ساتھیوں نے خریدی عمران خان کی بہنیں اور ساتھیوں نے آف شور کمپنیاں کیسے بنائیں پیسے کہاں سے آئے اور ان پراپرٹیوں کو کیوں چھپایا انہوں نے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال کے فنڈ سے آف شو کمپنی کی خرید و فروخت کا انکشاف ہوا ہے عمران خان وضاحت کریں کہ کیا ان کا اس سے کوئی تعلق ہے کہ نہیں۔ پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان کو ان لوگوں کے ساتھ وہی لہجہ اختیار کرنا چاہئے جو انہوں نے مسلم لیگ اور شریف خاندان سے روا رکھا ہوا ہے صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز حکومتی اتحادی جماعتیں پہلے ہی مسترد کر چکی ہے پانامہ پیپرز میں مزید 400 پاکستانیوں کے نام آنے پر اپوزیشن کا موڈ تبدیل ہوتا ہوا دیکھ رہی ہیں ؟ صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد پہلے دن سے ہی جھوٹے الزامات اور بدنیتی پر مبنی تھا نواز شریف کا نام پانامہ لیکس میں دور دور تک نہیںہے نواز شریف کے خاندان کے جن افراد کا نام آیا ہے ان پر کوئی لاقانونیت کا الزام نہیں ہے لیکن پھر بھی وہ اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرےن کو تیار ہیں تاکہ سچائی پاکستانی عوام کے سامنے رکھ سکیں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے رویئے کا تعلق ہے اپوزیشن پانامہ پیپرز کی تحقیقات کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے اپوزیشنج اس ایشوز سے 2013 کے انتخابات میں شکست کے بعد بلدیاتی انتخابات پھر ضمنی انتخابات اور آئندہ 2018 کے انتخابات میں ہونے والی شکست کا انتقامی بدلہ لینا چاہتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے کا اخلاقی جواز نہیں بنتا اور اپوزیشن نے بھی اپنے ٹی او آرز میں اعتراف کیا ہے کہ وہ وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ نہیں کر رہے ۔