سکھر(این این آئی) پاک سرزمین پا رٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ الطاف حسین کا اتنے لو گوں کا خون بہا نے کے با وجود ابھی تک دل نہیں بھرا ہے سندھ کے لوگ ہوش کریں ہم ان سے کچھ نہیں چاہتے ہیں ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ایک دوسرے کومارنا بند کرو اور نفرتیں ختم کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں متعدد اہم شخصیات کی پاک سرزمین پا رٹی میں شمو لیت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیاتقریب میں پاک سر زمین پارٹی کے انیس احمد قائم خانی ، سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر صغیر احمد ، انیس احمد ایڈوکیٹ سمیت پاک سر زمین میں شمولیت اختیار کرنے والے معززین بھی موجود تھے پاک سرزمین پا رٹی کے سربراہ مصطفی کمال کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہما ری جدو جہد کے نتیجے میں ایک بھی بچے کی جان بچ گئی توہمارے سار گناہ معاف ہوجائیں گیان کا کہنا تھا کہ را نے اپنے ایجنٹوں کو سندھ میں اسکول کھو لنے یا صحت کی سہو لیات فراہم کرنے کے لییفنڈز نہیں دیئے ہیں بلکہ اس نے یہ فنڈز بھا ئی کو بھا ئی سے لڑانے کے لیے دیئے ہیں اور را کے ایجنٹ آج بھی سندھ میں لو گوں کو گمراہ کر رہے ہیں حکومت پاکستان ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلا ئے یا نہ چلا ئے مگر سندھ کے لوگ ان کو دیکھ لیں ہم لوگوں کو بتانے آئے ہیں کوئی ان کا دشمن نہیں ہے اور یہی بتانے ہم نکلے ہیں ہم کسی کے اختیار چھیننے نہیں نکلے ہیں ہم بھائی کو بھائی سے ملا نے نکلے ہیں اور اس لیے ہم نے کوئی جھنڈا نہیں بنایا ملک میں لیڈروں کا جب مفاد ہوا تو وہ ایک دوسیر کے گلے لگ گئے مگر انہوں لو گوں کو آپس میں لڑایا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم اختیارات کو لو گوں تک پہنچانا چاہتے ہیں لو گوں کے گھروں تک پہنچاناچاہتے ہیں اگر ہمیں لو گوں نے ووٹ دیئے تو ہم یہ اختیارات لوگون کے گھروں کی دھلیز تک لے جائیں گے ان کا کہنا تھا کہ جمہو ریت اسلام آباد، کراچی کے ایوانوں تک محدود نہیں رکھنا چاہتے ہم جمہوریت کو گلیوں اور محلوں میں لے جا نا چاہتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ سندھ کا حال برا ہے تھر میں بچے ما ؤں کی گود میں مر رہے ہیں ہما رے پاس جو اسکول ہیں دنیا میں ان عمارتوں میں جانور باندھے جا تے ہیں سندھ کے لوف پینے کے پا نی سے محروم ہیں تقریب کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما سید سلطان شاہ ، پیر آف رانی پور اور ایم کیو ایم کے رہنما پیر سید فرزند علی شاہ و دیگر شخصیات نے پاک سر زمین پا رٹی میں شمولیت اختیار کی تقریب سے اشفاق منگی ، ڈاکٹر صغیر احمد ، انیس ایڈو کیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ انیس قائم خانی نے مو جو دگی کے با وجود تقریر نہیں کی اور اپنی تقریر کا وقت بھی مصطفی کمال کے نام کر دیا ۔