ایبٹ آباد (نیوزڈیسک)ایبٹ آباد ٗ پانچ دن قبل نویں جماعت کی طالبہ کو زندہ جلائے جانے کاواقعہ نیا رُخ اختیارکرگیا،حراست میں لیے جانے والوں میں طالبہ کی والدہ اور چند دیگر رشتہ دار شامل ہیں،ایبٹ آباد میں پانچ دن قبل نویں جماعت کی طالبہ کو زندہ جلائے جانے کے واقعہ میں شک کی بنیاد پر 25 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔تھانہ ڈونگا گلی کے ڈی ایس پی جمیل قریشی نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس اصل ملزمان تک پہنچنے کی بھر پور کوششیں کر رہی ہے اور اس ضمن میں تین الگ الگ تحقیقاتی ٹیمیں بنائی گئیں ہیں۔انھوں نے کہا کہ ابھی تک پولیس کی جانب سے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران 25 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ حراست میں لیے جانے والوں میں طالبہ کی والدہ اور چند دیگر رشتہ دار شامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ کیس کے کچھ شواہد فرانزک لیبارٹری بھی بھجوائے گئے ہیں جس سے توقع ہے کہ بہت جلد اصل قاتلوں کا کھوج لگا لیا جائیگا۔ ڈی ایس پی کے مطابق چونکہ یہ واقعہ رات کے وقت پیش آیا اسی وجہ سے پولیس کو اصل ملزمان تک پہنچنے میں مشکلات پیش آرہی ہے۔یاد رہے کہ جمعے کی صبح نامعلوم ملزمان نے ایبٹ آباد کے پہاڑی علاقے ڈونگا گلی میں نویں جماعت کی طالبہ عنبرین کو وین میں باندھ کر اس پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی تھی جس سے وہ زندہ جل گئی تھیں۔