اسلام آباد: سوشل میڈیاپر نفرت آمیز اور انتہا پسندانہ مواد کے سدباب کیلئے سائبر بل 2015میں نئی شقیں شامل کرنے کیلئے کوششوں کا آغاز ہوگیاہے ، جس کے تحت اس جرم کے ارتکاب پر قید سمیت سخت سزائیں دی جاسکیں گی۔ بدھ کو وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن کی سربراہی میں ہونیوالے پہلے تکنیکی اجلاس کے بعد ایک سرکاری ذریعے نے دی نیوز کو بتایاکہ ہم نے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے اپنی تجاویز سے متعلق ایک جامع طرز عمل اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ لیکن اب یہ دیکھنا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر استعمال کنندگان کی آئی ڈینز کی شناخت کیلئے کیا کیا جاتا ہے، کیونکہ ملک میں انتہاپسندانہ اور نفرت آمیز مواد پھیلانے کیلئےجعلی آئی ڈیز کا استعمال کیاجاتاہے۔ اس قسم کے جرائم میں ملوث افراد کیلئے قید و جرمانے کی سزاؤں کی شقیں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ انتہاپسندانہ اور نفرت آمیز مواد کو روکنا قومی ایکشن پلان کا حصہ ہےاور اب اس مقصد کے حصول کیلئے طریقہ کار وضع کیا جائیگا۔ وزارت آئی ٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام ، قانونی و تکنیکی ماہرین پر مشتمل ٹیکنیکل کمیٹی اور ارکان قومی اسمبلی نے الیکٹرونک کرائم بل 2015کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے ۔ انوشہ رحمان کی صدارت میں اس بل پر جائزلے کیلئے اجلاس ہوا، جس میں وزیر اعظم نواز شریف کے معاونین خواجہ ظہیر احمد،بیرسٹر ظفر اللہ خان ، میجر(ر) طاہر اقبال ، سردار اویس خان لغاری، آئی ٹی کے وفاقی سیکریٹری عظمت علی ، چیئرمین پی ٹی اےٹیلی کام اور محکمہ قانون کے ارکان دیگر آئی ٹی و قانونی ماہرین موجود تھے۔ وزیر مملکت کا کہنا ہے کہ کمیٹی سائبر بل 2015کا باریک بینی سے جائزہ لے گی تاکہ ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے تناظر میں اس میں قومی ایکشن پلان سے مطابقت پیدا کی جاسکے۔