کراچی (نیوز ڈیسک ) لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی پر تفتیش کاروں میں اختلافات سامنے آگئے ہیں۔ جے آئی ٹی ارکان دو حصوں میں بٹ گئے۔ تفتیش کاروں کے دو گروپوں میں تقسیم ہونے سے جے آئی ٹی رپورٹ بھی دو حصوں میں بانٹ دی گئی ہے ، پولیس افسران عذیر بلوچ کے سیاسی شخصیات سے تعلقات کے بارے میں متفق نہیں ہیں اور رپورٹ پر بھی دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے دوسری جانب جے آئی ٹی کے سربراہ ایس ایس پی سٹی فدا حسین جانوری نے اختلافات کی خبروں کی تردید کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر جان بلوچ نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے کئی اہم انکشافات کئے ہیں اور کئی سیاسی شخصیات کے نام بھی ظاہر کئے ہیں۔ مخصوص سیاسی شخصیات کے ساتھ رابطے پر اسپیشل برانچ، سی آئی ڈی اور پولیس کے افسران نے جے آئی ٹی رپورٹ پر دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی کو بھی دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں عذیر بلوچ کے جرائم کی تفصیلات درج ہیں جبکہ دوسرے حصے میں مبینہ طور پر اس کے سیاسی شخصیات سے تعلقات رقم کئے گئے ہیں۔ پہلے حصے پر حساس اداروں، رینجرز اور پولیس میں اتفاق ہے اور تمام ہی اداروں نے اس پر دستخط بھی کردیئے ہیں لیکن دوسرے حصے میں مبینہ طور پر اہم سیاسی شخصیات کے ناموں کے باعث پولیس افسران، اسپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی کے افسران نے دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی میں شامل پولیس افسران کو اعلیٰ افسران اور سیاسی شخصیات کی جانب سے ایسی کسی رپورٹ پر دستخط کرنے سے منع کیا گیا ہے جس میں مخصوص سیاسی شخصیات کے رابطے جرائم پیشہ عناصر سے ظاہر ہوتے ہیں۔ دوسری جانب جے آئی ٹی کے سربراہ ایس ایس پی سٹی فدا حسین جانوری نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی پر تمام افسران کے دستخط موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی پر سندھ حکومت اور پولیس افسران کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔