پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

بنگلہ دیش میں جہادیوں کے قدم مضبوط ہورہے ہیں، امریکا کی تشویش

datetime 29  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈھاکہ(نیوزڈیسک) بنگلہ دیش میں امریکا کے ایک بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے کارکن کے بہیمانہ قتل کے بعد واشنگٹن انتظامیہ نے کہاہے کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں مسلم انتہا پسندی کے رجحان سے متعلق خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش روایتی طور پر جنوبی ایشیا کا مذہبی رواداری والا معاشرہ مانا جاتا ہے تاہم چند روز قبل اس ملک میں امریکی ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کے ایک کارکْن اور ہم جنس پرستوں کے بارے میں نکلنے والے ایک رسالے کے ایڈیٹر ذولحاج منان کے قتل کی وجہ سے اس ملک میں عدم رواداری اور انتہا پسندی میں اضافے کی جو نشاندہی ہوئی ہے وہ مغربی ممالک خاص طور سے امریکا کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے۔ کے کارکن اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے سرگرم ذولحاج منان کے بہیمانہ قتل کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ القاعدہ کی جنوبی ایشیا کی ایک شاخ نے قبول کی ہے۔ القاعدہ کے اس دعوے کی گرچہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم اس سے بین الاقوامی امنگوں کے حامل مقامی مسلم انتہا پسندوں کو بنگلہ دیش جیسے سیاسی بحران کے شکار ملک میں اپنے قدم جمانے کا موقع مل سکتا ہے۔ یہ ملک ایک عرصے سے حکومتی پارٹی اور اپوزیشن کے مابین سیاسی رسہ کشی کا میدان بنا ہوا ہے۔امریکا کے ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلینکن نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا کہ ڈھاکا حکومت چاہے سیکولر بلاگرز اور دیگر افراد پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا ذمہ دار چاہے جس حد تک بھی اپوزیشن کو ٹھہرائے، ایسے ثبوت موجود ہیں کہ انتہا پسند گروپ چاہے وہ مقامی ہوں یا یہ آئی ایس یا القاعدہ سے منسلک ہوں، یہی عناصر ملک میں سیکولر اور دیگر موقف رکھنے والوں کے قتل کے پیچھے ہیں۔انٹونی بلینکن نے امریکی ہاؤس آف فارن آفیئیرز کمیٹی سے اپنے خطاب میں کہاکہ ان واقعات نے ہمارے ذہنوں میں آئی ایس یا داعش کی بنگلہ دیش میں پائی جانے والی جڑوں کے بارے میں خدشات بڑھا دیے ہیں۔ یہ وہ آخری چیز ہو گی جو ہم چاہیں گے۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ خطرات سے دوچار چند بنگلہ دیشیوں کو پناہ فراہم کرنے کے بارے میں غور کر رہا ہے۔ واشنگٹن جو دنیا بھر میں اسلامک اسٹیٹ کی بپا کی ہوئی دہشت گردی کے انسداد کی کوششوں میں مصروف ہے، اس بارے میں فکر مند ہے کہ بنگلہ دیش جیسے ملک، جس میں سیکولرازم، آزادی رائے اور کرسچنوں اور ہندوؤں جیسی مذہبی اقلیتوں کا احترام پایا جاتا ہے، میں مسلم انتہا پسندی کی جڑیں مضبوط ہو گئیں تو یہ تمام خطے کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوگا۔



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…