ہفتہ‬‮ ، 10 مئی‬‮‬‮ 2025 

بنگلہ دیش میں جہادیوں کے قدم مضبوط ہورہے ہیں، امریکا کی تشویش

datetime 29  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈھاکہ(نیوزڈیسک) بنگلہ دیش میں امریکا کے ایک بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے کارکن کے بہیمانہ قتل کے بعد واشنگٹن انتظامیہ نے کہاہے کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں مسلم انتہا پسندی کے رجحان سے متعلق خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش روایتی طور پر جنوبی ایشیا کا مذہبی رواداری والا معاشرہ مانا جاتا ہے تاہم چند روز قبل اس ملک میں امریکی ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کے ایک کارکْن اور ہم جنس پرستوں کے بارے میں نکلنے والے ایک رسالے کے ایڈیٹر ذولحاج منان کے قتل کی وجہ سے اس ملک میں عدم رواداری اور انتہا پسندی میں اضافے کی جو نشاندہی ہوئی ہے وہ مغربی ممالک خاص طور سے امریکا کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے۔ کے کارکن اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے سرگرم ذولحاج منان کے بہیمانہ قتل کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ القاعدہ کی جنوبی ایشیا کی ایک شاخ نے قبول کی ہے۔ القاعدہ کے اس دعوے کی گرچہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم اس سے بین الاقوامی امنگوں کے حامل مقامی مسلم انتہا پسندوں کو بنگلہ دیش جیسے سیاسی بحران کے شکار ملک میں اپنے قدم جمانے کا موقع مل سکتا ہے۔ یہ ملک ایک عرصے سے حکومتی پارٹی اور اپوزیشن کے مابین سیاسی رسہ کشی کا میدان بنا ہوا ہے۔امریکا کے ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلینکن نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا کہ ڈھاکا حکومت چاہے سیکولر بلاگرز اور دیگر افراد پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا ذمہ دار چاہے جس حد تک بھی اپوزیشن کو ٹھہرائے، ایسے ثبوت موجود ہیں کہ انتہا پسند گروپ چاہے وہ مقامی ہوں یا یہ آئی ایس یا القاعدہ سے منسلک ہوں، یہی عناصر ملک میں سیکولر اور دیگر موقف رکھنے والوں کے قتل کے پیچھے ہیں۔انٹونی بلینکن نے امریکی ہاؤس آف فارن آفیئیرز کمیٹی سے اپنے خطاب میں کہاکہ ان واقعات نے ہمارے ذہنوں میں آئی ایس یا داعش کی بنگلہ دیش میں پائی جانے والی جڑوں کے بارے میں خدشات بڑھا دیے ہیں۔ یہ وہ آخری چیز ہو گی جو ہم چاہیں گے۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ خطرات سے دوچار چند بنگلہ دیشیوں کو پناہ فراہم کرنے کے بارے میں غور کر رہا ہے۔ واشنگٹن جو دنیا بھر میں اسلامک اسٹیٹ کی بپا کی ہوئی دہشت گردی کے انسداد کی کوششوں میں مصروف ہے، اس بارے میں فکر مند ہے کہ بنگلہ دیش جیسے ملک، جس میں سیکولرازم، آزادی رائے اور کرسچنوں اور ہندوؤں جیسی مذہبی اقلیتوں کا احترام پایا جاتا ہے، میں مسلم انتہا پسندی کی جڑیں مضبوط ہو گئیں تو یہ تمام خطے کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…