اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا ہاتھ ،اشرف غنی کاغیر سفارتی بیان،سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھرکے انکشافات

datetime 27  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو زڈیسک) سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا ہاتھ کوئی نئی بات نہیں ٗ کوئی بھی ملک یہ سمجھے کہ دوسرے ملک میں آگ لگائے گا تو اس کا اپنا گھرنہیں جلے گا تو یہ غلط فہمی ہوگی ٗافغان صدر اشرف غنی کا بیان سفارتی آداب کے خلاف تھا ٗہمارے دور میں خارجہ پالیسی حکومت بناتی تھی ٗ فوج کا کردار سرحدی تنازعوں اور سکیورٹی امور پر مشاورت تک محدود ہوتا تھا۔بی بی سی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ پاکستان کے اندر بھارتی مداخلت کے بارے میں زیادہ معلومات تو وزیر داخلہ کے پاس ہو سکتی ہیں تاہم وہ اتنا ضرور جانتی ہیں کہ بلوچستان اور افغانستان کے راستے بھارت پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کرتا رہا ہے اور پاکستان میں دہشتگردی میں کہیں نہ کہیں را کا ہاتھ ضرور نظر آتا ہے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے انکار مشکل ہے حنا ربانی کھر نے کہاکہ سرحد کی دوسری جانب بھارت میں بھی اس الزام کو بار بار دہرایا جاتا ہے کہ پاکستان بھارت میں دہشتگردی کو فروغ دیتا ہے۔خطے اور خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرپا امن کے امکانات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی ملک یہ سمجھتا ہے وہ دوسرے ملک میں آگ لگائے گا اور اس کا اپنا گھر نہیں جلے گا تو یہ غلط فہمی ہو گی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ٗ افغانستان ٗانڈیا ٗایران اور چین ایک ہمسائیگی کا حصہ ہیں اور اگر میرے گھر میں آگ لگے گی تو نقصان پڑوسی کو ضرور پہنچے گا اگر پاکستان اور انڈیا کے خفیہ ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دوسرے کے گھر میں آگ لگا رہے ہیں تو میرا خیال یہی ہے کہ وہ اپنے ہی گھر میں آگ لگا رہے ہیں۔حنا ربانی کھر کے مطابق اس قسم کی حکمت عملی سے قومی مفادات کا تحفظ نہیں کیا جا سکتا۔ان سے پوچھا گیا کہ جب بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان مفاہمت اور دوستی کے امکانات نظر آتے ہیں تو بات بگڑ کیوں جاتی ہے، تو سابق وزیر خارجہ نے کہاکہ دونوں ممالک کے حکومتیں ڈھانچوں اور عوام میں ایسے عناصر پائے جاتے ہیں جو امن کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں ان عناصر کو ’میں نہ مانوں‘ کے نام دیتی ہوں اور یہ لوگ دونوں ممالک کے تعلقات کو اپنے ہی نظریے سے دیکھتے ہیں اور ایسے عناصر کی جبلت میں ہے کہ وہ امن کی بات نہیں کرنا چاہتے۔ جب بھی دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر بات چیت کے امکانات پیدا ہوتے ہیں، کوئی نہ کوئی واقعہ ہو جاتا ہے اور ہمیں ایک قدم آگے، دو قدم پیچھے کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات کے حوالے سے حنا ربانی کھر نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کے حالیہ بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افغان صدر کا بیان سفارتی آداب کے خلاف تھا۔اشرف غنی صاحب نے واضح طور پر پاکستان پر الزام لگایا ہے ٗجو میری نظر میں نہ صرف غیر سفارتی ہے بلکہ اس بیان سے اشرف غنی وہ مقاصد نہیں حاصل کر سکتے جو وہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ آپ اس طرح کسی دوسرے ملک کو شرمندہ نہیں کرتے۔حنا ربانی کھر نے اپنے دورِ وزارت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس دور میں ملک کی خارجہ پالیسی سیاسی حکومت بناتی تھی اور اس میں فوج کا کردار سرحدی تنازعوں اور سکیورٹی امور پر مشاورت تک محدود ہوتا تھا۔ہمارے دور میں افغانستان کے ساتھ سرحدی اور سکیورٹی معاملات پر فوج سے بات ہوتی تھی جو ان کا جائز کردار ہے اور فوج کا یہ کردار انہی معاملات تک تھا۔اس حوالے سے انہوں نے کہاکہ بھارت کے ساتھ تجارت یا بھارت کو سب سے زیادہ ترجیحی ملک کا سٹیٹس دینے کا فیصلہ سیاسی حکومت کا فیصلہ تھا۔فوج اور نواز شریف حکومت کے درمیان تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہاکہ اگر کوئی شخص اپنی آئینی ذمہ داری خود نہ لینا چاہے اور ایک خلاء پیدا کر دے تو کوئی دوسری طاقت آ کر اس خلاء کو پر کر دیگی تو غلطی کس کی ہے؟ خلاء پیدا کرنے والے کی یا خلاء پر کرنے والے کی؟اگر حکومت خود کوئی کْل وقتی وزیر خارجہ مقرر نہیں کرے گی تو اس خلاء کو کوئی تو پْر کرے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…