لاہور (نیوزڈیسک) اورنج ٹرین ،لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس نے ایوانوں میں ہلچل مچادی،چین سے معاہدہ بھی زِد میں آگیا،لاہور ہائیکورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل کے لئے چین سے ہونے والے معاہدے کی کاپی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ اورنج ٹرین منصوبے کا ٹھیکہ شفافیت کی بنیاد پر نہیں دیا گیا ۔گزشتہ روز لاہورہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کی فزیبیلٹی رپورٹ میں تاریخی عمارتوں کو بچانے کے لئے سات کلو میٹر زیر زمین ٹریک بچھانے کی تجویز دی گئی تھی،نیسپاک نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو فزبیلیٹی رپورٹ تبدیل کرنے کے اختیارات دے دئیے جس سے تاریخی عمارتوں کا تحفظ خطرے میں پڑ گیا۔اعالمی سطح پر ٹینڈر کھولنے کی بجائے چین کی من پسند کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا جس سے منصوبے کی لاگت کئی گناہ بڑھ گئی اور منصوبے کی شفافیت مشکوک ہو گئی۔جس سے عدالت نے ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ اورنج ٹرین منصوبے کا ٹھیکہ شفافیت پر مبنی نہیں۔عدالت نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل کے لئے چین سے ہونے والا معاہدہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو مئی تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو مزید بحث کے لئے طلب کر لیا۔