لاہو ر(نیو زڈیسک) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور دینی جماعتوں کی مشترکہ اسٹیرنگ کمیٹی کے چیئرمین لیاقت بلوچ کی صدارت میں خصوصی مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نظام مصطفےٰؐ کے نفاذ کے لیے فیصلہ کن تحریک چلائی جائے گی ۔ منصورہ میں ہونے والے اجلاس میں مولانا عبدالمالک ، علامہ عارف واحدی ، علامہ ثاقب اکبر ، سردار محمد خان لغاری ، فرید احمد پراچہ ، اسد اللہ بھٹو ، پیر صفدر شاہ ، ڈاکٹر عبدالغفور راشد ، مولانا عبدالغفار روپڑی ، علامہ سید رضا اللہ شاہ ، سید وقاص جعفری ، محمد علی یزدانی ، محمد ایوب بیگ ، حافظ کاظم رضا نقوی ، علامہ ذوالقرنین ہمدانی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی ۔ اسٹیرنگ کمیٹی نے مرکزی قائدین کی رہبر کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں فیصلہ کیا ہے کہ 12 مئی کو راولپنڈی میں نظام مصطفےٰؐ قومی کانفرنس منعقد ہو گی جس سے مرکزی قائدین خطاب کریں گے ۔ یکم مئی کو راولپنڈی میں ضلعی قائدین کے ساتھ اسٹیرنگ کمیٹی کا انتظامات کے لیے خصوصی اجلاس ہوگا ۔ تمام دینی جماعتیں پروگرام کی مشترکہ میزبان ہوں گی ۔ عالم اسلام میں فساد اور انتشار پوری امت خصوصاً پاکستان کے لیے بڑا خطرناک ہے ۔ او آئی سی کا سربراہی اجلاس خوش آئند تھا لیکن بے نتیجہ رہا اسی وجہ سے مشکلات بڑ ھ گئی ہیں ۔ اسلام آباد میں سعودی عرب ، ایران ، ترک ، عرب امارات ، قطر اور دیگر اہم اسلامی ممالک کے سفیروں سے قائدین کا وفد ملاقات کرے گا اور پاکستان کے عوامی جذبات پر مشتمل یاد داشت پیش کی جائے گی ۔ پاکستان میں اسلامی قوانین ، خاندان کے نظام اور اسلامی تہذیب و ثقافت کی حفاظت کے لیے دینی جماعتیں بھر پور کردار ادا کریں گی ۔ راولپنڈی ، لاہور ، پشاور ، کوئٹہ ، کراچی ، مظفر آباد ، گلگت میں نظام مصطفےٰؐ قومی کانفرنسیں ، سیمینارز اور وکلا کے تعاون سے وکلا بارز میں خطاب کیا جائے گا ۔ ضلعی سطح پر آئمہ جمعہ ، خطیب حضرات کے اجلاس کے اجلاس منعقد کیے جائیں گے تاکہ مساجد و مدارس ، منبر و محراب کی حفاظت اور اتحاد امت کا پیغام عوام تک پہنچایا جائے ۔ لیاقت بلوچ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں نظریاتی ، اخلاقی ، مالی اور تعلیمی کرپشن قومی سلامتی کے لیے خطرنا ک ہے ۔ سیکولر اور لبرل ازم کے پرچارک عوامی زندگی کو تنگ کرنے ، لاقانونیت اور قومی وسائل پر لوٹ مار کے ذمہ دار ہیں ۔ حالات اور وقت کا تقاضا ہے کہ تمام دینی جماعتیں اپنا دینی فریضہ ادا کریں ۔ پانامہ لیکس میں عالم دین ، مشائخ ، مذہبی قائدین کا نام نہیں ہے عوام پہنچان گئے ہیں کہ ان کے خون پسینہ کی کمائی کون لوٹ رہے ہیں ۔