لاہور(نیوزڈیسک) سردار ایاز صادق کے صبر کا پیمانہ لبریز،عمران خان کو دھمکی،اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کہتے ہیں کہ اگر عمران خان رائیونڈ جا سکتے ہیں تو ہم بنی گالا بھی جا سکتے ہیں ، پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے بڑا اورکوئی فورم نہیں ہے ،ہمارے لیے سپریم کورٹ کے ججز بہت محترم ہیں ،مجوزہ تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آر مکمل طور پر آزاد اور بااختیار ہے اسے ہر قسم کی تحقیقات کا اختیار حا صل ہے ،ہم سب اعلیٰ عدلیہ کا احترام کر تے ہیں اور کرتے رہیں گے ، جو لوگ اقتدار میں آنا چاہتے ہیں ان کو 2018ء تک انتظار کر نا پڑے گا، اس سے پہلے ان کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن)حلقہ این اے 122کے زیر اہتمام اور نج ٹرین اور انسداد دہشت گردی کے عنوان سے منعقدہ سیمینارسے خطاب کے دوران کیا ۔ تقریب سے خواجہ احمد حسان ، چوہدری اختر رسول ، حافظ میاں نعمان ، تو صیف شاہ ، میاں طارق ، صلاح الدین پپی اور دیگر نے خطاب کیا ۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے اورنج لائن ٹرین کی تعمیر کے خلاف سٹے آرڈردیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی تعمیر رکی ہوئی ہے لیکن ہمیں پور ایقین ہے کہ عنقریب ایک ایسا فیصلہ آئے گا جس سے یہ منصوبہ بھی مکمل ہو جائے گااور جو مقامی رہائشیوں کے تحفظات ہیں وہ بھی دور ہو جائیں گے ،ہم نہیں چاہتے کہ کسی قیمت پر بھی یہ منصوبہ رکے لیکن مخالفین جس طرح کے منفی ہتھکنڈٖوں پر اتر آئے ہیں ، ہمیں خدشہ ہے کہ کہیں ہم اتنے بڑے منصوبے سے محروم نہ رہ جائیں ،انشاء اللہ تمام مسائل ایک ایک کر کے حل ہو تے جائیں گے۔2017ء میں لو ڈ شیڈنگ میں بہت حد تک کمی آجائے گی اورہما ری پو ری کوشش ہے کہ 2018ء تک اپنے تمام شرو ع کیے گئے ترقیاتی منصوبے مکمل کر لیں ۔خواجہ احمد حسان نے خطاب کے دوران کہا کہ اورنج لائن ٹرین صرف اور صرف غریب کی فلاح کا منصوبہ ہے ،اس منصوبے کیلئے 100فیصد فنڈزچائنہ دے رہا ہے اور اس کیلئے کسی ایک بھی صحت یا تعلیم کے منصوبے سے فنڈز کی کٹوتی نہیں کی جا رہی ،ہم نے اس منصوبے کی کل لاگت میں تعمیراتی کمپنی سے بیشتر مرتبہ مذاکرات کیے اور اورنج لائن کی تعمیرکی مد میں 70ارب روپے کی خطیر رقم بچائی ، مخالفین اس کی لاگت کے بارے میں منفی پراپیگنڈہ کر رہے ہیں ،حقیقت یہ ہے کہ اب تک جتنے ممالک میں اورنج لائن بن چکی ہے پاکستان میں ان تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے سستے نرخوں پر اس کی تعمیر ہو رہی ہے ،ہما رے مخالفین ہماری راہ میں صرف اس لیے روڑے اٹکا رہے ہیں کیونکہ اگر ہمارے ترقیاتی منصوبے مکمل ہو گئے تو پھر لوگ2018ء میں بھی ہمیں ہی ووٹ دیں گے ،پھر ان کو کو ن پوچھے گا ، پھر ان کی دال نہیں گلے گی ، میری ان سے گزارش ہے کہ تنقید برائے تنقید نہ کریں بلکہ تنقید برائے اصلاح کریں ،اپنا نہیں غریبوں کا سوچیں ۔