کابل(نیوزڈیسک)افغانستان کے صدارتی ترجمان داواخان میناپال نے دعویٰ کیا ہے کہ 19اپریل کوکابل میں انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک دفترپر حملہ حقانی نیٹ ورک نے کیاتھا ،گزشتہ روز انہوں نے کابل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی،یادرہے کہ اس حملے میں 64افرادہلاک اور300سے زائد زخمی ہوگئے تھے افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی ،صدارتی ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ غیرملکی ایجنسیوں کے تعاون کے بغیر یہ حملہ ناممکن تھا انہوں نے الزام عائد کیاکہ پاکستان نے افغان حکومت کے ساتھ وہ وعدے پورے نہیں کیے جس میں انہوں نے اپنی سرزمین کو افغان حکومت مخالفت گروپوں کو اپنی سرزمین پر کام نہ کرنے کی صورت میں کیے تھے ۔دریں اثناء انہوں نے کہاکہ افغان صدراشرف غنی آج(پیر کو) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے جس میں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے علاوہ پاکستان کے بارے میں نئی افغان پالیسی کااعلان بھی متوقع ہے ،کچھ افغان اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان سے امن مذاکرات میں مزید تعاون مانگا جائے ،افغان حکومت کادعویٰ ہے کہ پاکستان نے طالبان کو میز پر لانے کا وعدہ پورا نہیں کیا پاکستان کا اصرار ہے طالبان پر ان کا کنٹرول نہیں ہے تاہم انہیں مذاکرات کی میزپر لانے کی کوششیں جاری ہیں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغانستان کے وزیربرائے مہاجرین سید حسین عالمی بلخی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہاتھا کہ پاکستان کے وزارت خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز نے انہیں یقین د دلایا ہے کہ افغان امن مذاکرات ایک ماہ میں ہوسکتے ہیں۔