اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قانونی ماہرین نے کہاہے کہ پاناما لیکس معاملہ پرکمیشن ایک ہفتے بعد قائم کیا جاتا ہے تو کوئی قیامت نہیں آئیگی ۔ایک انٹرویو میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر طارق محمود نے کہاکہ یہ ایک پیچیدہ سیاسی معاملہ ہے اس لیے اگر کمیشن ایک ہفتے بعد قائم کیا جاتا ہے تو کوئی قیامت نہیں آجائیگی۔انہوں نے کہا کہ اگر قائم مقام چیف جسٹس کمیشن کے قیام کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو ممکنہ طور پر چیف جسٹس اس کا حصہ نہیں ہوں گے جیسا کہ ماضی میں ایسا ہوچکا ہے تاہم اگر قائم مقام چیف جسٹس کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ سیاستدانوں کی جانب سے انہیں بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا جائے۔پنجاب کے سابق ایڈووکیٹ جنرل خواجہ حارث نے کہاکہ عدالتی کمیشن کے حوالے سے قائم مقام چیف جسٹس کا کوئی بھی فیصلہ سودمند ثابت نہیں ہوگاکیونکہ اپوزیشن جماعتیں پاناما لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کا مطالبہ کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس لیے یہ عین ممکن ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس اس تنازع سے خود کو دور رکھیں گے ٗیہ بھی ممکن ہے کہ جسٹس انور ظہیر جمالی اپنے غیر ملکی دورے کے دوران ہی کمیشن کے حوالے سے کوئی فیصلہ کریں۔