اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی حکومت نے پانامالیکس کے حوالے سے انکوائری کمیشن کی تشکیل کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا ہے ،کمیشن پاناما یا کسی اورملک میں پاکستانی شہریوں کی آف شورکمپنیوں ،عوامی عہدوں پر حال یا ماضی میں فائض افرادکی طرف سے اپنے یا خاندان کے بنک قرضے معاف کرانے ،کرپشن کمیشن یا کک بیکس کے ذریعے کمائی گئی رقوم باہر بھجوانے کی تحقیقات کرے گا اورذمہ داروں کا تعین کرکے سفارشات مرتب کرے گا وفاقی اورصوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کمیشن کی معاونت کریں گے ، وزارت قانون کی جانب سے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کولکھے گئے خط میں چیف جسٹس سے پاناما لیکس پر تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کی گئی ہے،وزارت قانون وانصاف کی جانب سے لکھے گئے خط میں پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 1956ء کے تحت کمیشن تشکیل دینے کا کہا گیا ہے ۔ خط میں ضابطہ کار کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں ۔ کمیشن پاکستانی شہریوں ، پاکستانی نژاد افراد اور اداروں کے پانامایاکسی اورملک میں آف شور کمپنیوں میں ملوث ہونے کی تحقیقات کریگا۔ کمیشن عوامی عہدوں پر فائز یا ماضی میں عوامی عہدوں پر فائز رہنے والے افراد کے اپنے بینک قرضے یا خاندان کے افراد کے بینک قرضے سیاسی اثرورسوخ کے ذریعے معاف کرانے اور پاکستان سے کرپشن ، کمیشنز یا کک بیکس کے ذریعے کمائی گئی رقم باہر بھجوانے کی تحقیقات بھی کریگا ۔ کمیشن اس بات کا بھی جائزہ لیگا کہ مذکورہ معاملات میں کسی مرحلے پر پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے یا نہیں ، کمیشن اس سلسلے میں قوانین کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر ذمہ داری کا تعین بھی کرے گا،کمیشن اس سلسلہ میں سفارشات بھی مرتب کرے گا،ضابطہ کار کے تحت کمیشن کو ضابطہ دیوانی 1908کے تحت اختیار حاصل ہوں گے جن کے تحت وہ کسی بھی شخص کو طلب کرسکے گا،اورکسی ٹیکس ماہر یا اکاؤنٹینٹ کو بھی بلانے کا اختیاررکھے گا،کمیشن کوئی بھی دستاویزطلب کرنے کا مجازہوگا،اوربیان حلفی پر شہادتیں وصول کرسکے گا،کمیشن کسی بھی عدالت یا دفترسے کوئی بھی سرکاری ریکارڈ یا نقل حاصل کرسکے گا،کمیشن کا مقررکردہ کوئی بھی گزیٹیڈ افسرخصوصی اختیارات کے تحت کسی بھی عمارت یا جگہ میں داخل ہوسکے گاجہاں کمیشن یہ سمجھے گا کہ وہاں کسی اکاؤنٹ کے حسابات یا ایسی دستاویزات موجود ہیں جس کا انکوائری کے معاملے سے تعلق ہے ،کمیشن کے سامنے ہونے والی کارروائی عدالتی کارروائی تصورہوگی کمیشن کو تمام وفاقی اورصوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کی معاونت حاصل ہوگی،کمیشن اپنی مرضی سے مقررکردہ مقام اورتاریخ پرتحقیقات کا آغازکرے گا،اوراپنی رپورٹ ضابطہ کارکے مطابق وفاقی حکومت کو پیش کرے گا کیبنیٹ ڈویژن کمیشن کو سیکرٹریل معاونت فراہم کرے گا۔