راجن پور (نیوز ڈیسک ) راجن پور میں چھو ٹو گینگ کے خلاف آپریشن ختم ہو نے کے بعد پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقوں میں سرگرم جرائم پیشہ گروہ چھوٹوگینگ کے سربراہ غلام رسول نے 12ساتھیوں سمیت غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیے جبکہ اغوا کیے گئے 24 پولیس اہلکار بھی بازیاب ہو گئے ہیں۔آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل عاصم باجوہ نے مختصر میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ گینگ کے سربراہ کو جزیرے سے باہر منتقل کر دیا گیا ہے اور وہ حساس اداروں کی تحویل میں ہیں۔
پولیس اہلکاروں کی رہائی اور گینگ کے ارکان کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کا عمل بدھ کی صبح مکمل ہوا۔انھوں نے کہا کہ جزیرے پر آپریشن اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک وہاں موجود تمام جرائم پیشہ افراد ہتھیار نہ ڈال دیں یا اُن کے خلاف کارروائی نہ کی جائے۔لیفٹینٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ جزیرے پر آپریشن مشکل ہے اور وہاں گھنے جنگل، دلدل اور بنکرز بنے ہوئے ہیں۔فوج کے ترجمان نے بتایا کہ جزیرہ پرگینگ میں شامل افراد کے خاندان کی 24 خواتین، 44 بچوں اور 4 بزرگوں کو بھی حفاظتی تحویل میں لے کر جزیرے سے باہر منتقل کر دیا گیا ہےاور ان کا مکمل خیا ل رکھا جا ئے گا۔انھیں پمفلٹس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ہتھیار ڈالنے کے لیے منگل کو غروبِ آفتاب سے قبل کشتی پر سفید جھنڈا لگا کر تمام افراد دریا کے کنارے پر پہنچیں۔خیال رہے کہ دریائے سندھ میں کچے کے علاقے میں واقع دس کلومیٹر طویل جزیرے پر چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن کا آغاز پولیس نے تقریباً تین ہفتے قبل کیا تھا۔اس دوران سات پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور 24 کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اس آپریشن کی کمان پاکستانی فوج نے سنبھال لی تھی جسے پولیس اور رینجرز کی مدد حاصل ہے۔اس گینگ کو ابتدائی طور پر پیر کی دوپہر دو بجے تک ہتھیار ڈالنے کے لیے مہلت دی گئی تھی اور مہلت گزر جانے کے بعد ’فیصلہ کن کارروائی‘ کی تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں۔چھوٹو گینگ میں شامل جرائم پیشہ افراد کی تعداد 150 سے 200 کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے اور پولیس اس سے قبل بھی کئی بار چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن کر چکی ہے جو کامیاب نہیں ہو سکے۔
چھوٹوگینگ اہلخانہ کےکتنے افراد پاک فوج کی تحویل میں ہیں؟
21
اپریل 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں