لاہور (نیوزڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پاکستانی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان انضمام الحق کو نیا قومی چیف سلیکٹر بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس پر سابق کھلاڑیوں اور اس عہدے کے مضبوط امیدواروں اقبال قاسم، محسن حسن خان اور راشد لطیف نے تعجب کا اظہار کیا ہے۔انضمام الحق، جو فی الوقت افغانستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، جلد ہی حکام سے مل کر اپنے کوچنگ کانٹریکٹ کو منسوخ کروائیں گے اور پی سی بی میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔ امید یہ ہے کہ وہ فیصل آباد میں 19 اپریل سے شروع ہونے والے پاکستان کپ کے آغاز سے پہلے ہی پی سی بی کا حصہ بن جائیں گے۔انضمام کی بطور چیف سلیکٹر تعیناتی کے یک دم فیصلے سے ایسا لگتا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ جلد بازی میں انضمام کی ملاقات پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان کے ساتھ کروائی گئی جس میں پی سی بی نے یہ یقین دہانی کروائی کہ وہ انضمام کو سلیکٹرز کے چیئرمین کی حیثیت سے مکمل اختیارات دیئے جائیں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابقپی سی بی کے سرپرستِ اعلیٰ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سختی سے ہدایات کی گئی تھی کہ ان کی منظوری کے بغیر تقرریاں نہ کی جائیں، پھر انضمام الحق کا نام وزیراعظم ہاوٴس سے آیا جس نے اس عہدے کے لیے باقی امیدواروں کی دوڑ کو بے اثر کر دیا۔مذکورہ ذرائع کے مطابق پی سی بی کے پاس ایوانِ وزیراعظم کی جانب سے نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) کے ڈائریکٹر کے لیے مدثر نذر کا نام آیا ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ یکم مئی سے اپنا عہدہ سنبھال لیں گے۔ انضمام الحق نے پاکستان کی جانب سے 31 ٹیسٹ میچز کی سربراہی کی جس میں 11 میں فتح اور 11 میں ہی شکست ہوئی جبکہ 9 میچز ڈرا ہوئے، انہوں نے 87 ون ڈے میچز میں بھی کپتانی کی جس میں سے 51 میں فتح اور33 میں شکست ہوئی، جبکہ 3 میچز بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے، تاہم کپتان کی حیثیت سے ان کا دور بہت متنازع رہا۔