اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

کپتان ،کوچ اور مینجر تبدیل کرنے سے فرق نہیں پڑے گا ، محمد یوسف

datetime 31  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( نیوز ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد یوسف نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ اور ایشیا کپ میں ناکامی پر کمیٹی بنانا ہی کافی نہیں بلکہ اس کی سفارشات پر عملدر آمد کرنا بھی ضروری ہے۔پی سی بی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے اپنی سفارشات پیش کرنے کے بعد قذافی سٹیڈیم میں میڈیا سے با ت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1999، 2003اور 2007میں ورلڈ کپ ہارنے کے بعد بھی کمیٹیاں بنیں مگر ان کی سفارشات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور کرکٹ کی خرابیاں جوں کی توں چلتی آ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب و قت آ گیاہے کہ کمیٹیوں سے باہر نکل کر عملی طور پر کوئی کام کیا جائے ۔ محمد یوسف نے کہاکہ اب صرف کپتان، کوچ، مینجر وغیرہ کو تبدیل کرنے سے معاملات درست نہیں ہو ں گے بلکہ بورڈ میں بھی نئی سوچ والے افراد لائے جائیں جو پاکستان کی کرکٹ کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق چلا سکیں، کرکٹ کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ اور ٹیسٹ کرکٹ کے درمیان فرق کم کیا جائے ‘ کپتان، کوچ، مینجر کو ہمیشہ تبدیل کر دیا جاتاہے مگر کبھی بورڈ میں کسی خرابی کی کوئی بات نہیں کرتا ‘ 2007 ء میں پاکستان اور بھارت کی عالمی کپ میں ایک جیسی پوزیشن تھی لیکن بھارت نے اس وقت اچھے فیصلے کرکے اپنی ٹیم کو بہتر کرلیا جبکہ ہم آج بھی وہیں کھڑے ہیں،ان کا کہنا تھاکہ ہر ناکامی کے بعد سارا ملبہ کپتان، کوچ ، مینجر اور سلیکٹرز پر ڈال دیا جاتا لیکن کبھی کسی بورڈ میں بیٹھے ذمے داران کے بارے میں بات نہیں کی میرے خیال میں اب بورڈ میں نئے چہرے لانے کی ضرورت ہے جو جدید کرکٹ کو سمجھتے اور مثبت سوچ رکھتے ہوں برسہا برس سے مختلف عہدوں پر بورڈ میں بیٹھے سابق کرکٹرز کوئی بہتری نہیں لاسکے لہذا انہیں اب بورڈ سے علیحدہ ہوجانا چاہیے، محمد یوسف نے کہا کہ اب ہمیں بہتری کی طرف سوچنا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ فرسٹ کلاس اور انٹرنیشنل کرکٹ کے مابین موجود فرق کو ختم کیا جائے جس کیلئے ڈومیسٹک کرکٹ میں کھلاڑیوں کے معاوضوں میں اضافہ کے علاوہ میچز کو براہ راست ٹی وی پر بھی دکھایا جائے تاکہ اس میں کھلاڑیوں اور عوام کی دلچسپی پیدا ہوسکے، انہوں نے تجویز پیش کی کہ مختلف شہروں میں قائم کرکٹ اکیڈمیاں سابق کھلاڑیوں کے سپرد کی جائیں جہاں وہ نئے ٹیلنٹ کو نکھاریں،سابق کپتان کا کہنا تھاکہ وہ بھی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے آنے سے معذرت کرسکتے تھے لیکن اپنی ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے کرکٹ کی بہتری کے بارے تجاویز دی ہیں جن پر عمل کرنا ان کا کام ہے، انہوں نے عوام اور میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ درست لوگوں کو پرموٹ کریں جو کرکٹ کی بہتری کیلئے کام کرسکیں،ہیڈ کوچ وقار یونس اور کپتان شاہد آفریدی کی جانب سے مانگی گئی معافی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ معافی سے کام نہیں چلے گا بلکہ ہمیں کرکٹ کی بہتری کے لئے کام کرنا ہوگا ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…